اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان ریلویز کو کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) کے ٹریک کے ساتھ آنے والی اپنی زمین واپس لینے اور تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے یہ حکم کے سی آر کی بحالی سے متعلق کیس کی سماعت دوران جاری کیا۔
سماعت کے دوران پاکستان ریلوے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ محکمے نے مذکورہ معاملے پر اپنی رپورٹ جمع کروائی ہے جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ رپورٹ میں دی گئی تجاوزات کی تصاویر سے معاملہ واضح نہیں ہوتا۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ٹریک کے ساتھ زمین پر تجاوزات کے باعث ٹرین کس طرح چل سکتی ہے، ریلوے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے عدالت کو بتایا کہ ٹرین چلنے کے لیے راستہ صاف کرا لیا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایک ذمہ دار افسر کی طرح بات کریں، کیا آپ نہیں سمجھتے کہ تجاوازتی زمین ریلوے کی ملکیت ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
پاکستان ریلوے کا تین ٹرینیں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے کا فیصلہ
راول ڈیم میں مضر صحت مواد، سپریم کورٹ نے رپورٹ طلب کرلی
محکمے کی جانب سے مناسب پیش رفت اور کے سی آر منصوبے کی بحالی میں ناکامی پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے عدالت نے ریلوے حکام کو سرکاری زمین پر سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیا۔
سپریم کورٹ نے فروری میں پاکستان ریلوے اور سندھ حکومت کو ریلوے کی تمام اراضی سے تجاوزات ختم کرنے کے لیے آپریشن کے آغاز کی ہدایت کی تھی۔
تجاوزات نہ ہٹانے کی وجہ سے کے سی آر منصوبہ شروع کرنے میں تاخیر ہو رہی ہے، کے سی آر کو چھ ماہ کے اندرد اپنے آپریشنز کا آغاز کرنا تھا۔
گزشتہ ماہ ایک سماعت کے دوران سیکرٹری ریلویز نے عدالت کو بتایا تھا کہ ٹریک پر سے زیادہ تر تجاوزات ہٹا دی گئی ہیں تاہم عدالت نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت کی جانب سے دیا گیا وقت پورا ہو گیا ہے لیکن کے سی آر ابھی تک بحال نہیں کی گئی۔