کورونا وبا: 2021 کے اختتام تک مجموعی عالمی پیداوار کو 12 کھرب ڈالر کے نقصان کا خدشہ

اقتصادی شرح نمو میں کمی کے علاوہ بے روزگاری میں اضافہ متوقع، بعض ترقی یافتہ ممالک میں بے روزگاری کی شرح دوہرے ہندسے میں داخل ہو سکتی ہے: رپورٹ

739

اسلام آباد: کووڈ۔19 کی عالمگیر وباء کے باعث اقتصادی سست روی کے نتیجہ میں 2021ء کے اختتام تک مجموعی عالمی پیداوار کو 12 کھرب ڈالر کے نقصان کا خدشہ ہے۔

یونائٹڈ نیشنز کانفرنس آن ٹریڈ اینڈ ڈویلپمنٹ (یو این سی ٹی اے ڈی) کی “دی ٹریڈ اینڈ ڈویلپمنٹ رپورٹ 2020 ” (ٹی دی آر 2020) میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی معاشی بحالی کے لئے عالمی سطح پر جرات مند اور جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے جس کے تحت مربوط میکرو اکنامک ترقی پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے اور کارکنوں کی اجرت میں اضافہ کے اقدامات ہونے چاہییں۔

رپورٹ میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ عالمی سطح پر معاشی بحالی کے لئے شفاف توانائی، ماحولیاتی تحفظ اور ٹرانسپورٹ کے پائیدار نظام پر بھاری سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔

یہ بھی پڑھیے: 

’کورونا وائرس نے تباہی کے باوجود ڈیجیٹل معیشتوں کے لیے ترقی کی راہ ہموار کی‘

’کورونا وباء، 10 کروڑ انسانوں کو انتہائی غربت، ساڑھے 26 کروڑ کو بھوک کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے‘

مزید برآں دنیا بھر میں مالیاتی پالیسیز سے بھرپور استفادہ کے لئے میکرواکنامک استحکام اور جامع و مربوط صنعتی پالیسیوں کے تحت ترقیاتی اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات ناگزیر ہیں۔

ٹی ڈی آر 2020ء کے مطابق دنیا بھر کی نظریں اب سال 2021ء  پر ہیں جس میں معاشی سرگرمیوں کی بحالی متوقع ہے اور آئند سال کے اختتام تک بعض ممالک میں مالیاتی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

عالمی ادارہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کووڈ۔19 کے عالمی بحران کی وجہ سے پیدا ہونے والی معاشی سست روی کے نتیجہ میں 2021ء کے اختتام تک مجموعی عالمی پیداوار کو 12 کھرب ڈالر کے خسارہ کا سامنا متوقع ہے۔

اس کے علاوہ دنیا بھر میں معاشی سرگرمیوں میں کمی کے باعث بے روزگاری کی شرح بڑھ سکتی ہے جبکہ بعض ترقی یافتہ ممالک میں بھی بے روزگاری کی شرح دوہرے ہندسرے تک بڑھنے کا خدشہ ہے۔

عالمی ادارہ نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے لئے جامع اور مربوط حکمت عملی کے تحت اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here