آئی ایم ایف کا قلیل مدتی قرضوں کے حوالے سے پاکستان پر سختی کرنے پر غور

کورونا وبا کے باعث ٹیکس آمدن کم ہونے اور اخراجات میں اضافے کی وجہ سے پاکستان کی مالیاتی ضروریات میں اضافہ ہوگیا، بجٹ اخراجات پورے کرنے کے لیے پاکستان کو یہ قرضے لینے پڑ رہے ہیں۔

663

اسلام آباد : آئی ایم ایف نے پاکستان پر بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے واسطے لیے جانے والے قلیل مدتی قرضوں کے حصول کے حوالے سے مزید سختی کرنے پر غور شروع کردیا۔

رواں برس مالیاتی ضرورت اندازوں کی نسبت بڑھ جانے کی وجہ سے پاکستان کو ان قرضوں کی ضرورت ہے۔

مالی سال 2021 کے اختتام تک پاکستان کی کل مالیاتی ضرورت 14 کھرب روپے ہے جو کہ ملک کے معاشی حجم کے 30.7 فیصد کے برابر بنتی ہے۔

جب کہ ملک نے رواں مالی سال سات سو ارب روپے کےٖ غیرملکی قرضے واپس کرنےہیں ۔

یہ بھی پڑھیے :

کووِڈ-19 کے خلاف جنگ میں پاکستان نے 3.7 ارب ڈالر کی گرانٹس، قرضے وصول کیے

اُدھر وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ اس نے ملک کی مالیاتی ضروریات پوری کرنے اور آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیے انتظامات مکمل کرلیے ہیں۔

پرافٹ کے ذرائع کے مطابق ملک کی مالیاتی ضرورت میں اضافہ غیر معمولی حالات جیسا کہ کورونا وبا کے باعث ٹیکس آمدن میں کمی اور اخراجات میں اضافے کے باعث ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

ڈیٹا لیکج : ایس ای سی پی کے آٹھ اہلکاروں کو شو کاز نوٹس جاری

آئی ایم ایف کے پروگرام کی بحالی عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے پروگرام کے دوسرے جائزے کی منظوری سے مشروط ہے جس کے لیے  فریقین کے درمیان ٹیکس کلیکشن، سبسڈیوں اور گردشی قرضے جیسے معاملات پر اتفاق مطلوب ہے۔

پروگرام کا دوسرا جائزہ مارچ میں لیا جانا تھا مگر حکومت کی جانب سے بجٹ اخراجات پورے کرنے کی منصوبی بندی میں ناکامی اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے کی وجہ سے ایسا نہیں ہوا۔

آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان مستقبل کا کوئی بھی معاہدہ آئندہ مالی سال میں ٹیکس کلیکشن میں اضافے اور اخراجات میں کمی کی صورت میں ہی ممکن ہے ۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ اگلے مالی سال ملک کی مالیاتی ضروریات میں ستائس فیصد تک کمی کی جائے گی جو کہ گزشتہ برس کی نسبت چار فیصد کم ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here