اسلام آباد: آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) نے جاری مالی سال کے پہلے دو ماہ کے دوران پانچ ارب روپے سے زائد کی ریکوری کی۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے ترجمان محمد رضا شاہ نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ جاری مالی سال 21-2020ء کے ابتدائی دو ماہ (جولائی اور اگست) کے دوران آڈٹ میں نشاندہی کی گئی بے ضابطگیوں میں سے 5 ارب 65 کروڑ 50 لاکھ روپے وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے گئے۔
ترجمان نے کہا کہ آڈیٹر جنرل آفس پورے ملک کے سرکاری دفاتر کا آڈٹ کرتا ہے، یہ آڈٹ وفاق اور صوبوں میں موجود اے جی پی کے مختلف ذیلی دفاتر کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ ہر سال مختلف وزارتوں ، ڈویژنز اور محکموں کو آڈٹ کے لئے ایک مخصوص تاریخ دی جاتی ہے تاکہ متعلقہ دفاتر اپنا ریکارڈ وغیرہ درست کریں اور بعض دفاتر کے خصوصی آڈٹ کا بھی حکم دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے مختلف محکموں سے ماہ جولائی کے دوران ایک ارب 38 کروڑ 40 لاکھ روپے قومی خزانے میں جمع کرائے گئے، ان میں ریلوے، آبی وسائل، محکمہ توانائی، سی پیک، موسمیاتی تبدیلی، سوشل سیفٹی نیٹ وغیرہ شامل ہیں۔
صوبوں کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے محمد رضا شاہ نے کہا کہ صوبائی اور ضلعی حکومتوں سے آڈٹ کے دوران ظاہر ہونے والی بے ضابطگیوں میں سے کل 24 کروڑ 40 لاکھ روپے قومی خزانے میں جمع کرائے گئے ہیں۔
پنجاب سے کی گئی وصولیاں 4 کروڑ 80 لاکھ روپے، صوبہ سندھ سے 2 کروڑ 90 لاکھ ، خیبر پختونخوا سے 60 لاکھ جبکہ بلوچستان سے کل ہونے والی وصو لیاں 10 کروڑ 80 لاکھ روپے ہیں۔
تر جمان نے مزید کہا کہ اے جی پی نے قومی دولت کی حفاظت کا عہد کر رکھا ہے اور اپنے ذیلی اداروں کو ہدایت کی ہے کہ آڈٹ کے دوران کسی قسم کی سفارش کو قبول نہ کیا جائے اور بھرپور پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لایا جائے۔