’زرعی انقلاب کیلئے حکومت کا جدید ٹیک فارمز بنانے کا منصوبہ، ایگری ایکسپورٹس کو فروغ ملے گا‘

زرعی شعبہ معیشت کی ریڑھ کی ہڈی، جدید ٹیکنالوجی اپنا کر مجموعی ترقیاتی مصنوعات میں بڑا حصہ ڈالا جا سکتا ہے، فواد چوہدری

1035

اسلام آباد: وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ حکومت غذائیت سے بھرپور زرعی پیداوار کے حصول کے جدید منصوبے کے تحت زرعی شعبہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے کوشاں ہے جس کا مقصد زراعت پر مبنی برآمدات کو فروغ دینا ہے اور اس مقصد کے لئے پری سیژن ایگریکلچر پروجیکٹ (Precision Agriculture Project)  کے تحت ابتدائی طور پر 500 ٹیک فارمز بنائے جائیں گے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے کہا کہ زرعی شعبہ کو پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے اور جدید ٹیکنالوجی کو اپنا کر مجموعی ترقیاتی مصنوعات میں بڑا حصہ ڈالا جا سکتا ہے۔ لہذا ان کی وزارت زراعت کے طریقوں کو بہتر بنانے اور مختلف فصلوں کی پیداواری سطح کو فروغ دینے کے لئے جدید ٹیکنالوجی متعارف کرانے کی کوشش کر رہی ہے جس سے معیشت کو فروغ ملے گا اور ساتھ ہی کسان خوشحال ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ منصوبہ کے تحت دو، پانچ اور ساڑھے بارہ ایکڑ پر متشمل فارمز کو ڈرون، واٹر سنسر، کیڑے مار ادویات، پیکیجنگ کی سہولت، بیجوں کا انتخاب وغیرہ سمیت ٹیکنالوجی پیکیج دیئے جائیں گے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ہمارے ملک میں 12.5 ایکڑ اراضی میں بھی اخراجات کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ پیداوار ہمارے کسانوں کے لئے ناکافی ہے تاہم چین میں کسان ایک ایکڑ زمین پر زیادہ سے زیادہ پیداوار ٹیکنالوجی پر مبنی زرعی طریقوں کے استعمال ذریعے حاصل کر رہے ہیں جو پورے سال کے لئے کافی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کھیتوں کو ہموار کرنے سے فارم کی سطح پر نہری پانی سے زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے۔

وفاقی وزیر نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ اس سال فیصل آباد زرعی یونیورسٹی میں گذشتہ سال کے مقابلے میں داخلے کی درخواستیں 50 فیصد زیادہ موصول ہوئی ہیں۔ دیگر زرعی یونیورسٹیوں میں بھی داخلوں میں دلچسپی بڑھی ہے۔ زراعت میں نوجوانوں کی دلچسپی خوش آئند ہے، اس سے پاکستان کے زراعی سیکٹر میں تبدیلی آئے گی۔

انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کا دوسرا حصہ کسانوں کے لئے کارپوریٹ لائیو سٹاک فارم بنانا ہے، پاکستان حلال فوڈ اتھارٹی تشکیل دی گئی ہے جو گوشت کے معیار اور جانوروں کی قربانی کے اسلامی طریقے کو یقینی بنائے گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here