اسلام آباد: وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے سکردو میں پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (پی سی ایس آئی آر) کی لیبارٹری میں سٹون کٹنگ اینڈ پالشنگ سینٹر قائم کر دیا۔
گزشتہ روز سکردو میں پی سی ایس آئی آر کے تحت سٹون کٹنگ اینڈ پالشنگ سینٹر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ گلگت بلتستان کے لوگوں کے حوصلے پہاڑوں کی طرح بلند ہیں، یہاں معدنیات کے وسیع ذخائر پائے جاتے ہیں، حکومت اس پر توجہ دے رہی ہے، کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لئے تھائی لینڈ دلچسپی رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا، 80ء کی دہائی میں مدرسے تو بہت بنائے مگر جدید تعلیم کے فروغ پر توجہ نہیں دی تاہم آج پاکستان چوتھا فری لانس سافٹ ویئر ایکسپورٹر بن چکا ہے۔ نوجوانوں پر مستقبل کا انحصار ہے، ملکی ترقی کیلئے اقتصادی اور ٹیکنالوجی کی ترقی پر توجہ دینا ہو گی، صرف آلو مٹر کاشت کرکے معیشت بہتر نہیں ہو سکتی۔
یہ بھی پڑھیے:
بلوچستان میں تین شہروں کو ْماربل سٹی‘ کا خطاب دے دیا گیا
بونیر میں ماربل انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام کے لیے عملی قدم، منصوبے کے لیے رقم مختص
ماربل اور گرینائیٹ کی 45 ارب ڈالر کی عالمی مارکیٹ میں پاکستان کا حصہ محض 2 فیصد کیوں؟
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 1952ء میں پی سی ایس آئی آر پوری مسلم دنیا کا واحد سائنسی تحقیقاتی ادارہ تھا جبکہ پاکستان نے اپنا خلائی پروگرام ڈاکٹر عبدالسلام کی قیادت میں 60ء کی دہائی میں شروع کیا تھا، ساٹھ کی دہائی میں جو صنعتی انقلاب آیا تھا اس میں بھی پی سی ایس آر کا بنیادی کردار تھا۔
انہوں نے کہا کہ ملٹری اور سول ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کو الگ کرکے نقصان کیا، دنیا میں علم، عقل اور ہنر کی قدر ہے، جو قومیں دلیل اور عقل پر اپنی بنیاد رکھتی ہیں وہی کامیاب ہوتیں ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ پر زیادہ توجہ نہیں دی لیکن کورونا کی حالیہ پابندیوں کے باوجود ہم دنیا کے چوتھے سافٹ ویئر ایکسپورٹر بن چکے ہیں، آبادی جب تک امیر نہیں ہو گی ریاست امیر نہیں ہو سکتی۔
وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے کہا کہ پی سی ایس آئی آر کی جانب سے سکردو میں سٹون کوٹنگ اینڈ پالشنگ سنٹر قائم کیا گیا ہے، گلگت بلتستان کی خواتین کی تربیت کے ذریعے فروٹ پروسسینگ اور مارکیٹنگ سے خطیر زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی سی ایس آئی آر کو ہم پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے ذریعے چلانا چاہتے ہیں، گلگت بلتستان کی ترقی کے لئے یہاں فور جی کی موثر سہولت فراہم کرنا بہت ضروری ہے، وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی جانب سے 10 جدید سکول یہاں بنانا چاہتے ہیں۔