لاہور : پنجاب کی وزارت خزانہ نے صوبے میں سٹارٹ اپس کو سمیڈا (سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی) ماڈل پر کاروبار کرنے میں مدد دینے اور سستے قرضے فراہم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
صوبے کے وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جوان بخت کا کابینہ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس اینڈ ڈیویلپمنٹ کے ایک اجلاس کے دوران کہنا تھا کہ سٹارٹ اپس کو سمیڈا ماڈل پر لانے سے ان کے نقصان میں جانے کا خطرہ کم ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: چینی کمپنی کا پنجاب میں سولر انرجی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار
مزید برآں اس اجلاس میں مختلف محکموں کے لیے چودہ سفارشات کی منظوری بھی دی گئی جس میں ہاؤس رینٹ میں اضافہ ، درآمد پر انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ سیس کی چھوٹ، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ منصوبہ جات کو سیلز ٹیکس پر چھوٹ، شادی ہالوں کو ٹیکس ریلیف اور ملتان ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے لیے بھرتیوں کی منظوری شامل ہے۔
اجلاس کے شرکا نے طویل غور و فکر کے بعد جنوبی پنجاب کے علیحدہ سیکرٹیریٹ کے اخراجات کی منظوری بھی دے دی۔
اس کے علاوہ بہاولنگر اور سیالکوٹ میں ماں اور بچے کی صحت کے مراکز کے قیام کی بھی منظوری دی گئی۔
کمیٹی نے شادی ہالوں کو ٹیکس ریلیف کا معاملہ مؤخر کردیا جبکہ ملتان ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کو صرف ایک تہائی بھرتیاں کرنے کی اجازت دیتے ہوئے اس حوالے سے اُمیدواروں کی سلیکشن کا اختیار اور ذمہ داری سیکرٹری ہاؤسنگ اینڈ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کو سونپ دی۔
یہ بھی پڑھیے: شادی ہالز، ہوٹلز کیلئے بزنس ٹرانزیکشنز ایف بی آر کے ساتھ شئیر کرنا لازمی
اس موقع پر وزیر خزانہ پنجاب کا کہنا تھا کہ شادی ہالوں کو پہلے ہی ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے اور اس حوالے سے مزید فیصلہ کورونا کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے کیا جائے گا۔
کمیٹی نے ملتان ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے سیکرٹری ہاؤسنگ کو اتھارٹی کے تمام مالیاتی معاملات اور سکیموں کا جائزہ لینے اور کمیٹی کو بریف کرنے کی ہدایت بھی کی۔
اجلاس سے خطاب میں وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جوان بخت کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب سیکرٹیریٹ کا قیام کوئی سیاسی چال نہیں بلکہ ایسا وہاں کے لوگوں کو مقامی سطح پر سہولیات کی فراہمی اور انتظامی معاملات کو بہتر کرنے کے لیے کیا جارہا ہے اور اگرعلیحدہ سیکرٹیریٹ کے قیام سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا تو اسکا قیام بے معنی ہوگا۔