لاہور: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تغیرات ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچنے کےلئے پاکستان 2025ء تک اپنی توانائی کی پیداوار کو پرانی تھرمل ٹیکنالوجی سے متبادل گرین ٹیکنالوجی (ونڈ، سولر اور ہائیڈل جنریشن) پر منتقل کر دے گا، سابق حکومت نے کول پاور پلانٹس لگا کر جرم کیا تاہم موجودہ حکومت نے3700 میگاواٹ کے ہائیڈرو پاور پلانٹس لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزارت موسمیاتی تغیرات اور ہیٹنگ، وینٹی لیشن اینڈ ریفریجریشن سوسائٹی کے زیراہتمام بدھ کے روز ورلڈ اوزون ڈے کے حوالے سے مقامی ہوٹل میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کی نسبت ترقی پذیر ممالک موسمیاتی تبدیلیوں سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
امین اسلم نے کہا کہ موجودہ حکومت سرکاری اراضی کو قبضہ مافیا سے واگزار کروا رہی ہے جسے گرین ایریا میں تبدیل کیا جا رہا ہے کیونکہ گرین ایریاز زمین کےلئے پھیپھڑوں کا کام کرتے ہیںِ، حکومت نے بلوکی میں 3500 ایکڑ اراضی قابضین سے واگزار کروا کر وہاں نیشنل پارک اور جنگل بنانے کا اعلان کیا ہے۔
ملک امین اسلم نے کہا کہ پاکستان دنیا کے موسمی تغیرات سے متاثرہ 5 ممالک میں شامل ہے جو اس سے بہت زیادہ متاثر ہوئے کیونکہ وطن عزیز کو سیلاب، اربن فلڈنگ اور مون سون سسٹم میں تبدیلی نے بہت متاثر کیا۔
انہوں نے گزشتہ 35 سالوں میں اوزون کی تہہ میں ریکوری پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے مانٹریال پروٹوکول پر کامیابی سے عملدرآمد میں نمایاں کردار ادا کیا، انہوں نے کہا کہ مانٹریال پروٹوکول ویانا کنونشن کا حصہ ہے جسے کامیاب ماڈل کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔
امین اسلم نے کہا کہ 4 چیزیں مانٹریال پروٹوکول کی کامیابی کو یقینی بناتی ہیں جو اوزون کی تہہ کی بحالی کے واضح ہدف میں شامل ہونی چاہئیں جن میں مسائل کے حل کا واضح پلان، نئی ٹیکنالوجی متعارف کروانا اور فنڈز مختص کرنا سر فہرست ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے توقعات سے بڑھ کر ماونٹریال پروٹوکول پر عملدرآمد کیا ہے اور ایچ ایف سی کی درآمد میں 25 فیصد کے ہدف سے بڑھ کر 50 فیصد تک کمی کی ہے۔
ملک امین اسلم نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق بلین ٹری پروگرام کو مکمل کیا اور اب ملک بھر میں 10 ارب درخت لگانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اوزون اور موسمیاتی تبدیلی کے مسائل سے بچا جا سکے۔