سندھ ہائی کورٹ نے دو فرٹیلائزر کمپنیوں سے جی آئی ڈی سی کی وصولی روک دی

کھاد کمپنیوں کے وکیل نےعدالت میں حکومت کے ساتھ معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے گیس انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ سیس کو غیر قانونی قرار دیا، سندھ ہائی کورٹ نے اگلی سماعت تک کمپنیوں سے جی آئی ڈی کی وصولی روک دی

514

کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے حکومت کو دو کھاد بنانے والی کمپنیوں سے گیس انفرا سٹرکچر ڈیویلپمنٹ سیس وصول کرنے سے روک دیا۔

یہ دونوں کمپنیاں دو سال تک گیس کی فکسڈ ریٹ پر بلا روک ٹوک فراہمی کی ضمانت پر قائم کی گئیں تھیں۔

عدالت کے 10 ستمبر کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ” اگلی سماعت تک مدعا علیہ کو مدعی سے گیس سیل پرچیز ایگریمنٹ بتاریخ 11 اپریل  2017 کے تحت گیس انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ سیس کی وصولی سے روکا جاتا ہے۔

معاملے کی اگلی سماعت 29 ستمبر کو ہوگی۔

یہ بھی پڑھیے :

واجبات کی عدم ادائیگی، سوئی سدرن کا ہسپتالوں کو گیس فراہمی روکنے کا فیصلہ

پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ نے قلات میں گیس کے نئے ذخائر دریافت کر لیے

واضح رہے کہ اینگرو اینون اور فاطمہ فرٹیلائزر کا قیام فیڈ گیس کی 0.7 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے فکسڈ ریٹ پر بلا روک ٹوک فراہمی کی ضمانت پر عمل میں آیا۔

حکومت کی جانب سے گیس انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ سیس  کی ادائیگی کے تقاضے پر یہ دونوں کمپنیاں عدالت پہنچ گئیں ہیں جہاں ان کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ان کمپنیوں کو حکومت کی جانب سے قیام کے وقت ضمانت دی گئی تھی  کہ گیس کی  0.7 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو فکسڈ قیمت کے علاوہ ان کمپنیوں سے اور کوئی فیس نہیں لی جائے گی اور ایسا فرٹیلائزر پالیسی 2001 اور  گیس سیل پرچیز ایگریمنٹ بتاریخ 11 اپریل  2017 کے تحت کیا گیا۔

کمپنیوں کے وکیل کی جانب سے مزید کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی گیس کی قیمت میں تمام ٹیکس، فیسیں، اور ڈیوٹیز شامل ہیں اور معاہدے کے مطابق اس قیمت کے علاوہ کوئی اور فیس نہیں لی جاسکتی اور ایسا کرنا غیر قانونی ہوگا۔

سندھ ہائی کورٹ  میں اپنے بیان میں انہوں نے حکومت کے ساتھ معاہدے کی بنا پر ان کمپنیوں سے گیس انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ سیس کی وصولی کی مخالفت کی۔

انکا کہنا تھا کہ کھاد کے شعبے میں سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے حکومت نے 2001 میں سرمایہ کاری پالیسی متعارف کروائی تھی جس میں نئی کمپنیوں کو فیڈ گیس 1.70  ڈالر فی ایم ایم بی ٹی بشمول تمام فیسوں، ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کے فراہم کرنے کی ضمانت دی گئی تھی۔

انکا مزید کہنا تھا کہ 2001 کی فرٹیلائزر پالیسی کے تحت 2006 میں ایک انٹرنیشنل ٹینڈر جاری کیا تھا جس کے تحت نئی کھاد کمپنیوں کے قیام پر دو سال کے لیے فکسڈ ریٹ پر گیس کی فراہمی کی ضمانت دی گئی تھی۔ یہ ٹینڈراینگرو اینون نے جیت لیا تھا اور 1.1 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے ملک میں سٹیٹ آف دی آرٹ پلانٹ قائم کیا۔

ان حقائق کی بنا پر حکومت گیس انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ سیس وصول نہیں کرسکتی لہذا اسے اس کام سے روکا جائے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here