’کورونا وباء، 10 کروڑ انسانوں کو انتہائی غربت، ساڑھے 26 کروڑ کو بھوک کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے‘

عالمی جی ڈی پی پانچ فیصد، ایف ڈی آئی میں 40 فیصد، ترسیلات زر میں 20 فیصد کمی واقع، 40 کروڑ ملازمتیں ختم، خواتین زیادہ متاثر، تقریباً ایک ارب 60 کروڑ بچوں کی تعلیم میں رکاوٹ، فوری اور دیرپا حل تلاش کرنا ہو گا: عالمی وزرائے خزانہ کانفرنس کے شرکاء کا اظہار خیال

590

نیویارک: اقوام متحدہ میں پاکستان سمیت دنیا کے 60 ممالک کے وزرائے خزانہ اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے نمائندوں کی وڈیو کانفرنس میں کورونا وائرس کی مہلک وباء سے پیدا شدہ معاشرتی و معاشی انتشار سے نمٹنے کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ مالیاتی سہولت پیدا کرنے کا موثر ترین طریقہ قرضوں کی ادائیگی میں سہولت ہے اور وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے یہ تجویز گذشتہ اپریل میں ہی پیش کر دی تھی۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ قرضوں کے مسائل بارے اقوام متحدہ کے گروپ جس کا پاکستان شریک سربراہ بھی ہے ، نے اس حوالے سے فوری اقدامات بشمول قرضوں کی واپسی ایک سال کے لئے موخر کرنا تجویز کئے تھے۔

انہوں نے دولت کی غیر قانونی منتقلی روکنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئےکہا کہ ہمیں ٹیکس چوری، منی لانڈرنگ اور بدعنوان سیاستدانوں ، مجرموں اور دہشتگردوں کی جانب سے رقوم کی منتقلی کو ہر حال میں روکنا اور ترقی پذیر ممالک کے مسروقہ اثاثوں کی واپسی کو یقینی بنانا ہو گا۔

قبل ازیں اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل آمنہ محمد نے افتتاحی کلمات میں وبائی مرض کے اثرات سے نمٹنے کی مجوزہ پالیسی پر روشنی ڈالی جسے رواں ماہ کے آخر میں عالمی رہنمائوں کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس بحران کے نتیجے میں خدشہ ہے کہ 7 سے 10 کروڑ انسان انتہائی غربت کا شکار ہو سکتے ہیں جبکہ رواں سال کے آخر تک مزید ساڑھے 26 کروڑ افراد کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق 40 کروڑ ملازمتیں باقی نہیں رہیں جس سے سب سے زیادہ خواتین متاثر ہوئیں۔ تقریباً ایک ارب 60 کروڑ بچوں کی تعلیم میں خلل پڑا ہے، اس لئے ہمیں فوری اور دیرپا حل تلاش کرنا ہوگا۔

اُن کا کہنا تھا کہ لاک ڈاﺅن اقدامات جاری ہیں، سرحدیں بند ہیں، قرضے تیزی سے بڑھ رہے ہیں جبکہ مالی وسائل ڈوب رہے ہیں اور وبا ہمیں بدترین کساد بازاری کی طرف لے جا رہی ہے۔

کینیڈا کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ نے اس موقع پر نشاندہی کی کہ چونکہ اس بحران نے خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کو زیادہ متاثر کیا ہے اور اس بات کو ہمیں اپنے لائحہ عمل میں پیش نظر رکھنا چاہئے۔

اس موقع پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جورجیفا نے تعلیم ، صحت اور معاشرتی تحفظ کے شعبوں میں زیادہ سے زیادہ معاشرتی سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا تاکہ تکنیکی طور پر عدم مساوات اور غربت کی روک تھام ہو سکے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ کانفرنس میں مستحکم عالمی مالیاتی نظام پر دوبارہ غور کرنے کے لئے مل کر حکمت عملی بنا لی جائے گی۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق اب تک دنیا میں مجموعی طور پر کووڈ19 کے 27 ملین سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور 8 لاکھ کے قریب اموات ہو چکی ہیں۔

اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ اس سال دنیا کی مجموعی پیداوار میں تقریباً پانچ فیصد جبکہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور ترسیلات میں بالترتیب 40 فیصد اور 20 فیصد کمی واقع ہو گی۔

کانفرنس 2030 تک پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی) کے حصول کے لئے درکار وسائل کو متحرک کرنے اور طویل المدتی مستحکم عالمی مالیاتی نظام کی تشکیل کی طرف ایک قدم ہے۔

واضح رہے کہ یہ اجلاس اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل آمنہ محمد ، کینیڈا کی وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ اور ان کے جمیکا کے ہم منصب نائجل کلارک نے طلب کیا تھا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here