سڈنی: آسٹریلیا کے بینکوں نے کورونا وائرس کے باعث دی گئی چھ ماہ کی مہلت مکمل ہونے پراپنے صارفین سے کہا ہے کہ وہ اب قرضوں کی ادائیگیاں شروع کر دیں۔
خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کچھ قرض دہندگان رقوم کی واپسی کے لئے اپنے گھر فروخت کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
آسٹریلین بینکنگ ایسوسی ایشن (اے بی اے) نے بتایا ہے کہ ساڑھے 4 لاکھ صارفین کے لئے یہ مدت ختم ہو گئی ہے لہٰذا بینکوں نے 2 لاکھ 60 ہزار کے رہن اور ایک لاکھ 5 ہزار تک کے کاروباری قرضوں کے حامل صارفین سے رابطے شروع کر دئیے ہیں۔
ایک مالیاتی ریگولیٹر کے مطابق اس وقت بینکوں کو 274 ارب آسٹریلین ڈالر (200 ارب ڈالر) مالیت کی ادائیگیاں تعطل کا شکار ہیں۔
آسٹریلیا کی معیشت بحران سے گزر رہی ہے اور 1990ء کے بعد بے روزگاری کی شرح اپنی بلند ترین سطح پر ہے۔ جو لوگ ادائیگیاں دوبارہ شروع کر سکتے ہیں انہیں صرف سود کی ادائیگی یا قرض میں توسیع کی پیشکش کی جا سکتی ہے جبکہ طویل مدتی ادائیگی کرنے سے قاصر افراد کو بھی موزوں پیشکش کی جائے گی۔
سمال بزنس آرگنائزیشن آسٹریلیا کی کونسل کے سی ای او پیٹر اسٹورونگ نے بینکوں پر زور دیا ہے کہ وہ ریاست وکٹوریہ میں اختتام ہفتہ پر مکمل لاک ڈاون میں توسیع کی وجہ سے وہاں کے کاروباری قرض دہندگان کے معاملات کو فرداً فرداً دیکھیں۔
واضح رہے کہ اس وقت آسٹریلیا کے بینکاری کے شعبہ کو دبائو کا سامنا ہے۔ کورونا وائرس کے بحران کی وجہ سے مارچ میں ملکی سرحدیں سیل اور معیشت کا بیشتر حصہ بند ہونے پر بینکوں نے متاثرہ صارفین کو چھ ماہ کی مہلت دے رکھی تھی۔