اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے خزانہ ڈویژن کو ہدایت کی ہے تمام ارکان پارلیمان کے ٹیکس سے متعلق ایک ٹیکس ڈائریکٹر شائع کی جائے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے تمام اراکین پارلیمنٹ کے 2018ء میں دئیے گئے ٹیکس کے حوالے سے ڈائریکٹری شائع کرنے کی منظوری دی ہے جس کے بعد وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اراکین اسمبلی کی ٹیکس ادائیگیوں سے متعلق تمام معلومات منظرِعام پر لائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے کابینہ اراکین کی منظوری ایک سمری سرکولیشن کے ذریعے لی گی، کابینہ نے ملک کے دیگر ٹیکس فائلرز کی ڈائریکٹری جاری کرنے کی بھی منظوری دی ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹیکس ڈائریکٹری کے علاوہ ایف بی آر کی جانب سے براہِ راست محصولات اکٹھے کرنے، مختلف سیکٹرز کے پہلی بار محصولات اکھٹے کرنے، کیٹگریز اور خطوں کے اعدادوشمار بھی شائع کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے:
وفاقی کابینہ نے طبی مقاصد کے لیے بھنگ کی کاشت کی اجازت دے دی
ایف بی آر نے 1.4 ارب روپے کی منی لانڈرنگ پکڑ لی
ذرائع نے بتایا کہ ٹیکس ڈائریکٹری شائع کرنے کے فیصلے کا مقصد لوگوں میں واضح طور پر شعور و آگہی، شفافیت اور موٹیویشن پیدا کرنا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ٹیکس سال 2018ء کے دوران پنجاب نے انکم ٹیکس کی مد میں 269 ارب روپے، بلوچستان نے 13 ارب روپے، سندھ نے 349 ارب روپے، خیبرپختونخوا نے 29 ارب روپے اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) نے 115 ارب روپے ٹیکس جمع کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے 2018 میں ایسوسی ایشن آف پرسنز (اے او پیز) سے 76 ارب روپے، کمپنیوں سے 497 ارب روپے، تنخوا دار ملازمین سے 129 ارب روپے اور غیرتنخوادار طبقے سے 185 ارب روپے انکم ٹیکس اکٹھا کیا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ پنجاب میں 1356813، سندھ میں 632583، خیبرپختونخوا میں 133745 اور آئی سی ٹی سے 114987 شہریوں نے 2018 میں ٹیکس فائلز جمع کرائیں۔