اسلام آباد : سیاحت کے شعبہ کے دوبارہ کھلنے کے باعث سوات کی سوغات ”ٹراوٹ“ مچھلی کے تاجرں کی پریشانی کم ہوئی ہے، ٹراوٹ مچھلی کے کاروبار سے منسلک تاجروں کا کہنا ہے کہ رواں سال ٹراوٹ مچھلی کی پیداوار بہت اچھی ہوئی ہے تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے خریدار نہیں تھے لیکن سیاحت کے شعبہ کو کھولنے کے حکومتی فیصلہ کے بعد کاروبار میں بہتری آئی ہے۔
اس وقت صرف سوات میں ایک لاکھ کلو سے زائد ٹراوٹ مچھلی دستیاب ہے، سوات میں 150 سے زیادہ ٹراوٹ فارمز ہیں اور ہر سال مچھلی کی افزائش اور فروخت میں اضافہ ہوتا ہے۔
سوات فش فارمز ایسوسی ایشن کے حکام نے بتایا کہ ان کے فارمز کی سالمن ٹراوٹ مچھلی پورے پاکستان میں کسی جگہ بھی دستیاب نہیں ہے۔ اس کی قیمت 6 ہزار روپے کلو ہے جبکہ براﺅن ٹرائوٹ کی قیمت 2 ہزار روپے کلو اور رینبو ٹرائوٹ کی قیمت 1600 روپے فی کلو ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوات میں ٹرائوٹ کے کاروبار کا انحصار سیاحت پر ہے ، گزشتہ سال 2019ء میں عید الفطر پر 20 لاکھ سے زائد افراد نے وادی سوات کا رخ کیا تھا جس کی وجہ سے علاقے کے کاروبار میں بہت زیادہ بہتری آئی تھی لیکن رواں سال سیاحتی سیزن کورونا کی وباء سے متاثر ہوا ہے کیونکہ لاک ڈائون کی وجہ سے سیزن کے آغاز پر صورتحال تشویشناک تھی تاہم حکومت کی جانب سے سیاحت کے شعبہ کو کھولنے کے بعد کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیزن کے آغاز پر سوات کے ٹراوٹ فارمز میں مچھلی تیار ہونے کے باوجود خریدار نہیں تھے اور اس وجہ سے مچھلی کو خوراک زیادہ فراہم کرنی پڑی ہے۔
ٹرائوٹ مچھلی سوات کی تحصیل مدین کی سوغات ہے اور یہاں پر ٹراوٹ کی پہلی فش ہیچری 1950ء میں قائم کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ یہ مچھلی صاف شفاف اور معتدل درجہ حرارت والے پانی میں ہی زندہ رہ سکتی ہے جب کہ یہ پانی کے بہائو کے مخالف سمت میں تیرتی ہے، اس لیے اسے زیادہ طاقت ور مچھلی تصور کیا جاتا ہے۔
تاجروں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا میں ٹراوٹ مچھلی کی افزائش سوات کے علاوہ دیر، شانگلہ، چترال، کوہستان اور مانسہرہ میں بھی کی جاتی ہے، ٹراوٹ مچھلی بہت حساس ہوتی ہے اور اس کی افزائش کیلئے طویل وقت درکار ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ 500 گرام کی مچھلی کے تیار ہونے میں تقریبا ڈیڑھ سال لگتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوات میں پھلوں اور سبزیوں کے بعد سب سے زیادہ ریونیو ٹراوٹ مچھلی کی فروخت سے حاصل ہوتا ہے۔ پاکستان میں آڑو کی سب سے زیادہ پیداوار بھی سوات میں ہوتی ہے لیکن وادی کا رخ کرنے والے سیاحوں کی پہلی ترجیح صاف اور ٹھنڈے پانی کی ٹراوٹ مچھلی ہی ہوتی ہے۔
حکام نے سیاحت کے شعبہ کو کھولنے کے حکومتی فیصلہ کا بھی خیر مقدم کیا اور کہا کہ اس سے شعبہ پر پڑنے والے کورونو وبا کے منفی اثرات کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔