کراچی : 30 جون 2020 کو ختم ہونے والے مالی سال میں پاکستان سٹیٹ آئل کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے کمپنی کے بورڈ آف مینجمنٹ کا اجلاس ہوا۔
کمپنی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ کورونا اور روس سعودی تنازعے کی وجہ سے عالمی سطح پر معاشی چیلنج نے جنم لیا۔
صورتحال کے باعث تیل کی عالمی منڈی میں قیمتوں میں زبردست کمی ہوئی جسے عوام کو بھی منتقل کیا گیا تاہم قیمتوں میں بہت زیادہ گراوٹ کے باعث آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریفائنریوں کو زبردست نقصان بھی ہوا۔
جس کے باعث ملک میں پٹرولیم بحران نے جنم لیا اوربہت سی کمپنیاں صارفین کی ضرورت پوری کرنے میں ناکام رہیں مگر پی ایس او نے اپنی یہ ذمہ داری بخوبی نبھائی اور ملک بھر میں ایندھن کی فراہمی جاری رکھی۔
مالی سال 2020 کی تیسری سہ ماہی میں کمپنی کے آؤٹ لیٹس کی سیلز 122 فیصد بڑھ گئی۔
ملک میں پیدا ہونے والے پٹرول بحران پر قابو پانے کے لیے مئی اور جون میں کمپنی نے ہائی سپیڈٖ ڈیزل کے آٹھ اور موٹر گیسولین کے دو اضافی کارگو منگوائے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ چیلنجز کے باوجود مالی سال 2020 میں ملک کے پٹرولیم سیکٹر میں پی ایس او کا شئیر 44.3 رہا جو کہ 2019 کی نسبت 1.9 فیصد زائد ہے۔
30 جون 2020 کو ختم ہونے والے مالی سال میں کمپنی نے ٹیکس کے بعد 6.5 ارب روپے کا نقصان ظاہر کیا جو کہ فی حصص 13.8 روپے بنتا ہے۔
کمپنی کے کارکردگی جائزہ اجلاس میں یہ بات سامنے آئی کہ مالی سال 2020 کی چھوتھی سہ ماہی میں 16.4 ارب روپے کے غیر معمولی نقصان نے پہلی تین سہ ماہیوں میں حاصل ہونے والے تین ارب روپے کے منافعے کو بھی بے سود بنا دیا۔
کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ بے قابو حالات اور انوینٹری کے نقصانات کے باوجود کمپنی بہتر مینجمنٹ کے ذریعے نقصان کا حجم کم رکھنے میں کامیاب رہی۔
جبکہ مستقبل میں عالمی مارکیٹ میں قیمتیں مستحکم رہنے کی توقع ہے اور ریگولیٹ کی جانے والی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر نظر ثانی کی بدولت کمپنی کی کمائی میں اضافے کی اُمید ہے۔
اس کے علاوہ میکرو اکنامک سٹیبلیٹی، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں استحکام اورجارحانہ کاروباری حکمت عملی جس میں انفراسٹرکچر کی تعمیر بھی شامل ہے کمپنی کے روشن مستقبل کی عکاسی کرتی ہے۔
مزید برآں کمپنی پی آئی اے، سوئی ناردرن گیس کمپنی اور توانائی کے شعبے کی جانب سے بقایاجات میں کمی کروانے میں کامیاب رہی ہے۔