واشنگٹن: امریکا میں ایک ہفتے کے دوران بے روزگاری سے متعلق فوائد حاصل کرنے کے لیے نئے درخواست گزاروں کی تعداد 10 لاکھ سے زیادہ رہی جس کی وجہ کورونا وائرس کے مریضوں میں اضافے اور حکومتی مالی امداد نہ ہونے سے لیبر مارکیٹ میں بہتری کا عمل جمود کا شکار ہے۔
ادھر حکام نے بھی اس امر کی تصدیق کی ہے کہ رواں سال دوسری سہ ماہی کے دوران امریکی اقتصادی شرح نمو 73 سال کی کم ترین سطح پر رہی جبکہ کاروباری اداروں کے منافع میں بھی تیز رفتاری سے کمی ہوئی۔
محکمہ محنت کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق 22 اگست کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران بیروزگاری سے متعلق فوائد کے خواہشمندوں کی تعداد 98 ہزار کی کمی سے 1.006 ملین رہی جبکہ جاری ہفتے کے لیے رائٹرز پول کے اعداد و شمار کے مطابق ایک ملین نئی درخواستوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مئی میں کاروباری اداروں کے کھلنے کے بعد بیروزگاری فوائد کی خواہشمندوں کی تعداد میں ریکارڈ کمی ہوئی جو کہ مارچ میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے کاروباری ادارے بند کرنے سے 6.867 ملین تک پہنچ گئی تھی۔
ملک میں وباء شروع ہونے کے بعد پہلی بار اس ماہ کے شروع میں بیروزگاری فوائد کے خواہشمندوں کی تعداد ایک ملین سے نیچے آئی۔
ادھر امریکی محکمہ تجارت نے گزشتہ روز اپنی الگ رپورٹ میں کہا ہے کہ 2020 کی دوسری سہ ماہی (اپریل تا جون ) کے دوران مجموعی قومی پیداوار ( جی ڈی پی ) میں 31.7 فیصد کمی ہوئی جو کہ 1947ء میں ریکارڈ رکھنے کے آغاز سے اب تک سب سے زیادہ کمی ہے اور اس کی بڑی وجہ عوام کی جانب سے اشیاء کی خریداری میں بڑے پیمانے پر کمی ہے۔
دوسری جانب امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر مارک میڈوز کے درمیان کورونا وائرس سے بحالی کی مد میں 22 کھرب ڈالر امداد پر بات چیت ٹرمپ انتظامیہ کی منظوری تک بغیر نتیجہ ختم ہو گئی۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اس حوالے سے سپیکر نینسی پلوسی نے بتایا کہ گزشتہ روز کورونا وائرس سے بحالی کی مد میں 22 کھرب ڈالر ریلیف امداد پر وائٹ ہاﺅس چیف آف سٹاف مارک میڈوز کے ساتھ 25 منٹ تک ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی لیکن یہ بات چیت اس وقت تک ملتوی کر دی گئی جب تک ٹرمپ انتظامیہ اس امداد کی منظوری نہ دے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے لوگوں کی زندگیوں کو خطرات درپیش ہیں اور ٹرمپ کے مشیر سے بات چیت سے واضح ہو گیا ہے کہ وائٹ ہاﺅس امریکی عوام کی ضرورت کو مسلسل نظرانداز کر رہا ہے۔
نینسی پلوسی نے کہا کہ جب بھی ٹرمپ انتظامیہ کورونا وائرس سے بحالی کے لیے 2.2 کھرب ڈالر امداد پر بات چیت کے لیے تیار ہو گی ہم بھی اس کے لیے تیار ہوں گے لیکن ہم اس امداد میں کمی نہیں کر سکتے کیونکہ ہمیں امریکی عوام کی ضروریات کا احساس ہے اور انہیں پورا کرنا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان نے مئی میں 34 کھرب ڈالر حجم کے کورونا وائرس ریلیف پیکج کی منظوری دی تھی لیکن ایوان نمائندگا کی سپیکر نینسی پیلوسی نے اس میں دس کھرب ڈالر کمی کی پیشکش کی تھی۔
واضح رہے کہ امریکہ میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 60 لاکھ 46 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ مختلف ریاستوں میں اب تک ایک لاکھ 84 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔