امریکہ نے مختلف ممالک کی 60 ریسرچ کمپنیوں کو بلیک لسٹ کر دیا

تین روسی کمپنیاں بھی شامل، پیوٹن حکومت کی امریکی اقدام کی شدید مذمت، امریکہ کیمیکل ویپنز کنونشن کا واحد رکن جس کے پاس کیمیائی ہتھیار موجود ہیں، ترجمان روسی وزارت خارجہ

615

ماسکو: روس نے اپنے ریسرچ اداروں کو بلیک لسٹ کرنے کے امریکی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ خود اندرون ملک اور بیرون ملک مشکوک تحقیق جاری رکھے ہوئے ہے۔

روسی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان ماریا زخارووا نے گذشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ امریکی اقدام کورونا وائرس کی عالمگیر وبا پر کنٹرول کرنے کی کوششوں میں تعاون کے منافی ہے۔

چینی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے دنیا کے مختلف ممالک کی 60 ریسرچ کمپنیوں کو بلیک لسٹ کر دیا ہے جن میں تین روسی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔

روسی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق بلیک لسٹ قرار دی جانے والی ایک ریسرچ کمپنی کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری پر کام کر رہی ہے تاہم امریکی حکام نے ان اداروں پر کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیار تیار کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

روسی ترجمان نے کہا کہ امریکی حکام نے اپنے الزامات کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ روس نے کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کی تیاری 1992ء میں ترک کر دی تھی اور اس نے اپنے پاس موجود تمام کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیار 2017ء تک مکمل طور پر تلف کر دیئے تھے۔

روسی ترجمان نے مزید کہا کہ اس وقت امریکہ کیمیکل ویپنز کنونشن کا واحد ایسا رکن ملک ہے جس کے پاس کیمیائی ہتھیار موجود ہیں اور وہ ابھی تک مزید کیمائی ہتھیاروں کی تیاری کے لائسنس جاری کر رہا ہے۔

 ترجمان نے کہا کہ بائیو میڈیکل کے شعبے میں روس کی سرگرمیاں مکمل طور پر پرامن مقاصد کے لئے اور بائیولوجیکل اینڈ ٹاکسن ویپنز کنونشن کے عین مطابق ہیں۔

روسی ترجمان نے مزید کہا کہ امریکہ کی طرف سے اندرون ملک اور بیرون ملک تجربہ گاہوں میں جاری بائیولوجیکل سرگرمیوں کے بائیولوجیکل اینڈ ٹاکسن ویپنز کنونشن کے عین مطابق ہونے کا کوئی ثبوت موجود نہیں۔

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے مزید کہا کہ 2001 میں امریکہ میں انتھراکس حملوں کی تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آچکی ہے کہ ان حملوں کے پیچھے جس شخص کا ہاتھ تھا وہ امریکی فوج کی فورٹ ڈیٹرک میں واقع بائیو لیبارٹری میں کام کر چکا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم تجویز پیش کرتے ہیں کہ امریکہ پابندیوں کے ذریعے دوسروں پر دباﺅ ڈالنے کے حربوں کی بجائے باہمی معاملات کو بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے حل کرے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here