اسلام آباد: وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کچھ ممبران کی مخالفت کی وجہ سے بجلی کے صارفین کو فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز منتقل کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہ کرسکی۔
اس حوالے سے مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی زیر صدارت ایک اجلاس ہوا جس میں ای سی سی کے کچھ ارکان نے فیول ایڈجسٹمنٹ چارج کی صارفین کو منتقلی کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کر دی کہ عوام پہلے ہی بجلی کے نرخوں کی وجہ سے بہت پریشان ہیں ایسے میں ان پر مزید بوجھ ڈالنا ان کی پریشانی میں اضافہ کرنے کے مترادف ہو گا۔
سات اگست کو نیپرا نے نومبر2019ء سے جولائی 2020ء کے عرصے کے لیے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا جسے اگست اور ستمبر کے بلوں میں صارفین کو منتقل کیا جانا تھا۔
یہ بھی پڑھیے:
سائنس دانوں نے رات کے وقت بجلی بنانے والے ’اینٹی سولر‘ پینل بنا لیے
واپڈا کے پن بجلی گھروں کی پیداوار ملکی تاریخ میں پہلی بار ساڑھے 8 ہزار میگاواٹ کی حد عبور کر گئی
اگست کے لیے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کا ریٹ 300 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے 2.42 روپے فی یونٹ جبکہ 300 سے زائد یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کے لیے 1.171 روپے فی یونٹ رکھا گیا تھا۔
ستمبر کے لیے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کا ریٹ 300 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے 2.86 روپے جبکہ اس سے زائد یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کے لیے 1.09 روپے فی یونٹ رکھا گیا تھا۔
پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ فیول چارج ایڈجسٹمنٹ کی بجلی صارفین کو منتقلی میں تاخیر کی وجہ سے توانائی کے شعبے کو 17 ارب روپے کے کیش شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑے گا۔