اقوام متحدہ: اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی دنیا بھر میں تباہ کاریوں کے باوجود اس نے ڈیجیٹل معیشتوں کی ترقی کی راہ ہموار کردی ہے۔
یہ بات اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی ٹاسک فورس برائے ڈیجیٹل فنانس کی گزشتہ روز ”عوام کا پیسہ: مستحکم مستقبل کی مالی معاونت کے لیے ڈیجیٹلائزیشن کا استعمال“ کے عنوان سے شائع ایک رپورٹ میں کہی گئی جس کا مقصد ڈیجیٹل معیشت کے خطرات اور فوائد سے آگاہ کرنا ہے۔
ٹاسک فورس کی تشکیل 2018ء میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے کی جس کے سربراہ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے منتظم اچیم سٹینئر ہیں جبکہ شعبہ ٹیکنالوجی، مالیاتی اداروں، حکومتوں اور اقوام متحدہ کے اداروں سے تعلق رکھنے والی سینئر شخصیات بھی اس میں شامل ہیں۔
یہ اقدام عالمی ادارے کی اس حکمت عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد 2030ء کے عالمی ایجنڈے کی تکمیل ہے۔
انتونیو گوتریش کا کہنا تھا کہ کرہ ارض کے باسیوں کے بہتر مستقبل کے لیے اس شعبے میں سالانہ 5 سے 7 کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، اس نظام پر منتقلی سے مختلف منصوبوں کی تکمیل کے لیے لوگوں کے مالی وسائل موثر انداز میں بروئے کار لائے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز جو فنانشل مارکیٹ میں انقلابی صورتحال پیدا کر رہی ہیں، یہ ہمارے مشترکہ مقاصد کی تکمیل کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہیں، پائیدار ترقی کے مقاصد بارے ڈیجیٹل فنانسنگ کی ٹاسک فورس تیز ترین ترقی کے لیے قیادت فراہم کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا وبا کے دوران ڈیجیٹل آلات کی مقبولیت میں اضافہ ہوا کیونکہ ڈیجیٹل فنانسنگ کے ذریعے دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو ریلیف، کاروباری اداروں کی معاونت، لوگوں کے روزگار و زندگیوں کو تحفظ اور کاروباری اداروں کی امداد میں مدد ملی۔
اس موقع پر ٹاسک فورس کے سربراہ سٹینئر نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن کے حوالے سے ہمارے اندازے جو کئی سالوں پر محیط تھے ان پر وباء کے باعث چند ہفتوں میں ہی عمل ہو گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وبا نے حکومتوں کو پیغام دیا ہے کہ وہ روایتی رکاوٹوں پر قابو پانے کی اہمیت کا اندازہ لگاتے ہوئے زیادہ کارآمد ذرائع کا استعمال کریں۔