آڈیٹر جنرل آف پاکستان کا آڈٹ، خزانہ ڈویژن کے افسر کی تعینانی غیر قانونی کیوں؟

قانون کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان کا آڈٹ غیر جانبدار افسر ہی کرسکتا ہے اس مقصد کے لیے فنانس ڈویژن کے افسر کی تعیناتی سے مفادات کا ٹکراؤ پیدا ہوتا ہے : اے جی پی

809

اسلام آباد: آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے کہا ہے کہ اس نے کبھی اپنے آڈٹ سے انکار نہیں کیا تاہم یہ کام مروجہ قانون کے مطابق ہونا چاہیے۔

اس سے پہلے پاکستان آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس سروسز نے فنانس ایکٹ 2015ء میں آڈیٹر جنرل کے آرڈیننس (2001ء ) میں ترمیم کو اسلام آباد  ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا ۔

پیٹشنرز کا عدالت کو بتانا تھا کہ  فنانس ڈویژن کے افسرکی آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے بیرونی آڈیٹر کے طور پر تعیناتی مفادات کے ٹکراؤ کا باعث ہے جس پر عدالت نے اس تعیناتی کو روک دیا تھا۔

پرافٹ اردوکو حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنے آڈٹ کے حوالے سے فنانس ڈویژن سے کہا ہے کہ اس کا آڈٹ قانون کے مطابق ایک غیر جانبدار افسر ہی کر سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

عالمی بینک کی پاکستان کو فنانسنگ ایگریمنٹ کے تحت 505 ملین ڈالر امداد

ایک کھرب روپے کی مبینہ کرپشن کا الزام، ایف بی آر اور خزانہ ڈویژن سے جواب طلب

فنانس ڈویژن کو بھیجے گئے جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ آئندہ رابطوں میں سخت زبان کے استعمال سے گریز کیا جائے۔ مزید برآں آڈیٹر جنرل آف پاکستان سرکاری اداروں کے احتساب پر یقین رکھتا ہے اور قانون کے مطابق اپنے آڈٹ کے لیے تیار ہے۔

’اس کے علاوہ فنانس ڈویژن کی جانب سے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی قانونی حیثیت سے متعلق جو تشریح کی گئی ہے وہ خلاف آئین ہے کیونکہ اے جی پی آئین کے آرٹیکل 170 (2) کے تحت کام  نہیں کرتا اور یہ 2001ء کے آرڈیننس کا سیکشن  19 اے ہے جس کے تحت ادارے کا آڈٹ کیا جا سکتا ہے اور ایسا ہی کیا جانا چاہیے۔‘

فنانس ڈویژن کو اپنےجواب میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان کا مزید کہنا تھا کہ آئین کے چپپٹر تھری کے تحت وہ وفاقی حکومت کا حصہ نہیں ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here