کراچی تا لاہور آر ایل این جی پائپ لائن پراجیکٹ کی قسمت کا فیصلہ اگلے ماہ متوقع

کراچی سے لاہور یومیہ 1.2 ارب مکعب فٹ آر ایل این جی کی ترسیل کے لیےگیارہ سو کلومیٹر کی نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن پاکستانی اور روسی کمپنیوں کے اشتراک سے بچھائی جائے گی، معاملات طے پانے پرمنصوبے کے حوالے سے حتمی معاہدہ اگلے ماہ ہونے کا امکان

801

اسلام آباد: کراچی سے لاہور آر ایل این جی پہنچانےکے لیے پاکستان اور روس کے درمیان اہم بات چیت اگلے ماہ شروع ہونے کا امکان ہے۔

اس منصوبے کےلیے کراچی سے لاہور تک گیارہ سو کلومیٹر کی پائپ لائن بچھائے جائے گی۔

ذرائع کا پرافٹ اردو کو بتانا تھا کہ اس حوالے سے دونوں ممالک کے حکام کے درمیان اگلے ماہ فیصلہ کن ملاقات ہوگی جس میں کراچی سے لاہور نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن بچھانے کے حوالے سے معاہدہ طے پانے کا امکان ہے۔

پاکستان نے روس سے منصوبے کی لاگت کم کرنے کی درخواست کر رکھی ہے جبکہ پراجیکٹ پاکستانی اور روسی کمپنیوں کے اشتراک سے مکمل کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے:

اوگرا کا یو ایف جی آڈٹ کے ذریعے گیس کے شعبے کے نقصانات کی تصدیق کا عندیہ

’رواں سال پاکستان میں الیکٹرک بسیں چلنا شروع ہو جائیں گی‘

ذرائع کا مزید بتانا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ملکی حکام نے روس کی جانب سے اس پائپ لائن منصوبے کے لیے ای کے ٹی کمپنی کی نامزدگی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

مزید برآں پاکستان ای کے ٹی کمپنی کی کمزو ساکھ اورنارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن بچھانے جیسے بڑے منصوبے سنبھالنے کی اس کی صلاحیت کے حوالے سے اپنے تحفظات سے روس کو آگاہ کرچکا ہے۔

تاہم روس نے پاکستان کے تحفظات کو خاص توجہ نہیں دی مزید برآں کچھ پاکستانی کاروباری حلقے بھی ای کے کو یہ منصوبہ دلانے کے لیے لابنگ کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

حفیظ شیخ کی ایف بی آر کو کارکردگی رپورٹس باقاعدہ جمع کروانے کی ہدایت

ذرائع کا مزید بتانا تھا کہ پٹرولیم ڈویژن نے  نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن منصوبے کی فنڈنگ کے لیے تین آپشنز فراہم کیے ہیں جس میں منصوبے کی مکمل فنانسنگ روس کی مدد کے بغیر گیس انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ سرچارج کی مد میں اکٹھے کیے گئے 418  ارب روپے سے کرنے کی تجویز دی ہے۔

 نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن منصوبے کا پہلا فیز دسمبر 2022 جبکہ دوسرا فیز دسمبر 2023 میں مکمل کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ پاکستان اور روس کے درمیان کراچی تا لاہور یومیہ 1.2 ارب مکعب فٹ آر ایل این جی  کی ترسیل کے لیے نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن  بچھانے کے حوالے سے اکتوبر  2015 میں ایک معاہدہ ہوا تھا۔

اس معاہدے میں منصوبے کی تکمیل کے لیے روس کی جانب سے RT-GR جبکہ پاکستان کی جانب سے ISGS کو نامزد کیا گیا تھا۔ ISGS کے ذمے زمین کی فراہمی اور سیکیورٹی کے معاملات جبکہ RT-GR کو منصوبےکی فنانسنگ ، ڈیزائننگ، تعمیر اور آپریشن کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔

دسمبر 2015 میں RT-GR نے منصوبے کو بلڈ اون آپریٹ اینڈ ٹرانسفر ( بوٹ ) ماڈل کے تحت 25 سال تک چلانے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔

11 اپریل 2016 کو کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے منصوبے کو بوٹ ماڈل کے تحت تعمیرکرنے کی منظوری دے دی تھی تاہم اس منظوری کو  وزارت قانون کی جانب سے کلیرنس،  ISGS  اور حکومت پاکستان کی گارنٹی سے مشروط کیا گیا تھا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here