کراچی: الائیڈ بینک لمیٹڈ (اے بی ایل) نے 30 جون 2020 تک ختم ہونے والی ششماہی کے مالی نتائج کا اعلان کیا ہے، کمپنی کی آمدن میں ٹیکس ادائیگی کے بعد 35.8 فیصد اضافہ ہوا ہے، بینک کو گزشتہ سال کے زیرجائزہ عرصے کی ٹیکس ادائیگی کے بعد 6.2 ارب روپے کی آمدن کے مقابلے میں رواں سال 8.5 ارب روپے کی آمدن ہوئی ہے۔
گزشتہ سال کے اسی زیرجائزہ عرصے کے دوران اے بی ایل کی فی شئیر آمدن 5.45 روپے تھی جبکہ مذکورہ ششماہی میں فی شئیر آمدن 7.4 روپے تک جاپہنچی ہے۔
سالانہ اعتبار سے بینک کی مجموعی سود کی آمدن 33.5 فیصد اضافے سے 25 ارب روپے تک جا پہنچی ہے جبکہ سالانہ اعتبار سے بِلا سود کی آمدن 22.9 فیصد اضافے سے 5.69 ارب روپے ہو گئی ہے۔
بینک نے دوسری سہ ماہی میں گزشتہ سال کی اسی سہ ماہی میں 45.7 فیصد اضافے سے 4 روپے کی فی شئیرآمدن دیکھی تھی۔ مذکورہ سہ ماہی میں بینک نے 1.53 ارب روپے فراہمی کے اخراجات رجسٹرڈ کیے تھے، 1.38 ارب روپے کے سرمایہ کی وصولی بھی دیکھی گئی تھی۔
24 اگست کو منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں اے بی ایل کی انتظامیہ نے کہا کہ مجموعی سود کی آمدن میں مثبت اضافے کی وجہ سے بینک کی آمدن میں اضافہ ہوا تھا۔
فراہمی کے اخراجات بینکنگ انڈسٹری کے مطابق بڑھے ہیں، جیسا کہ بینک کوریج بِلڈ کرتے دکھائی دیے۔ بینکوں نے عموماََ پہلے ہاف کے دوران 2.2 ارب روپے کے کُل فراہمی کے اخراجات میں سے 1.3 ارب روپے مالیت کے فراہمی اخراجات رجسٹرڈ کیے تھے۔
بینک کو 2.4 ارب کا سرمایہ وصول ہوا، جو زیادہ تر فکسڈ انکم کی وجہ سے ہوا، جون 2020 میں بینک کے سرمائے کی نسبت 25 فیصد تھی جو دسمبر 2019 میں 22 فیصد دیکھنے میں آئی تھی۔
اے بی ایل کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ 2020 کی دوسری ششماہی کے دوران تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں میں بہتری آنے ست فیسوں کی آمدن بڑھنے کی توقع ہے۔
بینک نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ قرضوں میں کمی آئی ہے، اگرچہ پی آئی بیز میں سرمایہ کاری 63 فیصد رہی لیکن مالی سال میں اس وقت تک 38 فیصد کے ٹریژری بلز میں کمی آئی ہے۔ بانڈ پورٹ فولیو کی اوسط پیداوار 10.3 فیصد سے زیادہ رہی۔
بینک انتظامیہ نے کہا کہ آئندہ چھ سے نو ماہ کے دوران شرح سود میں تبدیلی کی کوئی توقع نہیں ہے، اس میں تبدیلی نو ماہ کے بعد ہی ممکن ہو گی۔