واشنگٹن: امریکا نے عالمی ادارہ برائے تجارت کے اس فیصلے کی مذمت کی ہے جس میں لکڑی کی درآمد کے دیرینہ مقدمے میں کینیڈا کے حق میں فیصلہ دیا گیا ہے۔
ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) کا کہنا تھا کہ تعمیراتی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والی لکڑی پر ڈیوٹی کا نفاذ امریکا کا غلط اقدام تھا۔
عالمی ادارہ برائے تجارت کے عالمی تنازعات کے حل کے حوالے سے شعبے ( جو کافی عرصے سے امریکی نمائندہ برائے تجارت رابرٹ لٹزر کی تنقید کا نشانہ تھا) نے گزشتہ روز دونوں ملکوں کے درمیان طویل عرصے سے حل طلب مسئلے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تعمیراتی مقاصد کے لیے استعمال کی جانے والی لکڑی پر امریکی ڈیوٹی کا نفاذ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
دوسری جانب امریکی نمائندہ برائے تجارت رابرٹ لٹزر نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ غلط اور کینیڈا کی جانب سے اپنی نرم لکڑی کی صنعت کو بڑے پیمانے پر فراہم کی جانے والی سبسڈی کے جواب میں امریکا کو جائز اقدام سے روکنے کی کوشش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ناقص رپورٹ امریکا کے طویل عرصے سے جاری اس بیانیے کی تصدیق کرتی ہے جس میں اس کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ برائے تجارت کا شعبہ برائے تنازعات سیٹلمنٹ نان مارکیٹ سسٹم کو بچانے اور امریکی مفادات کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔
40 سالہ پرانے تنازعے کی تازہ ترین لڑائی میں امریکا نے 2017ء میں کینیڈا سے نرم لکڑی کی درآمدات پر 18 فیصد ڈیوٹی عائد کر دی تھی جس کی تلافی کے لئے اس نے کہا تھا کہ اس کی مصنوعات کو ڈمپنگ کہا جاتا ہے یعنی ان کی قیمت بازار کی قیمتوں سے کم اور انھیں حکومت سبسڈی فراہم کرتی ہے جو کہ امریکی پروڈیوسرز کے لیے مشکلات کا باعث ہے۔
یو ایس ٹی آر کا کہنا ہے کہ 2016ء کے دوران کینیڈا سے نرم لکڑی کی مصنوعات کا درآمدی حجم 5.78 ارب ڈالر رہا۔
دوسری جانب ڈبلیو ٹی او کی رپورٹ کے جواب میں امریکا اختیارات کا جائزہ لے رہا ہے۔