اسلام آباد: پاکستان میں کووڈ۔19 کے بحران اور صحت کے مسائل کے حل کیلئے 11 کھرب روپے کے قرضوں کے باوجود بینکوں کے ڈیپازٹس 16.12 کھرب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی رپورٹ کے مطابق مارچ تا جولائی 2020ء کے دوران بینک ڈیپازٹس میں 1.3 کھرب روپے کا نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 30 جون 2020ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی جانب 23.10 ارب ڈالر کی ترسیلات زر کی وصولیاں بھی بینک ڈیپازٹس میں اضافہ کا ایک اہم سبب ہیں۔
سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر کو مقامی وصول کنندگان نے بینک اکاﺅنٹس میں پاکستانی روپے میں تبدیل کر کے منتقل کیا گیا ہے جس سے ڈیپازٹس کے حجم میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال میں پاکستان کو 23.1 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئی ہیں جبکہ جاری مالی سال کے آغاز پر جولائی 2020ء کے دوران ترسیلات زر کی وصولی کا حجم 2.76 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک بڑھ گیا ہے۔
نیکسٹ کیپٹل کے منیجنگ ڈائریکٹر مزمل اسلم نے کہا ہے کہ لاک ڈاﺅن اور کوود۔19 کی وجہ سے کاروباری اور دیہاڑی دار طبقات کے ذرائع آمدنی شدید متاثر ہوئے، حکومت نے کووڈ۔19 کے معاشی اثرات کو کم کرنے اور لوگوں کی معاونت کے لئے ایک بڑے ریلیف پیکج کے تحت مالی معاونت فراہم کی جس کی وجہ سے بھی بینک ڈیپازٹس میں اضافہ ہوا ہے۔