پاکستانی اور بھارتی صارفین کیلئے پالیسیوں میں فرق کیوں؟ فیس بک سے وضاحت طلب

624

اسلام آباد: وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق نے فیس بک انتظامیہ کی بھارتی انتہا پسند حکمران جماعت بی جے پی اور نریندر مودی نواز پالیسیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر آئی ٹی نے کہا کہ امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل میں شائع ہونے والی رپورٹ میں فیس بک کے کچھ موجودہ اور سابق ملازمین کے حوالے سے کیا گیا دعویٰ اس لئے حقیقت پر مبنی قرار دیا جا سکتا ہے کہ فیس بک جیسے اہم سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے بی جے پی رہنمائوں اور کارکنوں کی نفرت انگیز پوسٹوں اور فرقہ وارانہ مواد کو مسلسل نظر انداز کیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ وال سٹریٹ جرنل کی جانب سے فیس بک پر لگائے جانے والے الزامات نے اس کے غیر جانبداری کے دعوئوں پر سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی میڈیا نے بھی اعتراضات اٹھائے ہیں کہ فیس بک آر ایس ایس اور بی جی پی کیلئے نرم گوشہ رکھتی ہے، جس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ 5 اگست 2019ء کو آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد مقبوضہ وادی کو جیل میں تبدیل کرنے کے ظالمانہ اور غیر انسانی عمل کے خلاف پوری دنیا میں انسان دوست تنظیموں اور رہنمائوں نے ردعمل کا اظہار کیا لیکن جب سوشل میڈیا پر پاکستانی صارفین نے ان بھارتی مظالم پر آوازیں بلند کیں تو فوری طور پر فیس بک انتظامیہ نے اس پر “نفرت آمیز پوسٹ” کا ٹیگ لگا کر ان اکائونٹس کو معطل کردیا۔

سید امین الحق نے کہا کہ کشمیریوں پر بھارتی مظالم کی تشہیر پر فیس بک کو سارے قواعد و ضوابط یاد آ جاتے ہیں لیکن جب بات ہو بھاری سرمایہ کاری اور علاقائی دفاتر میں انڈین ملازمین کی اکثریت کی تو فیس بک انتظامیہ ان مالی مفادات کی وجہ سے سارے اخلاقی اقدار اور قواعد کو فراموش کرکے مجرمانہ خاموشی اختیار کرلیتی ہے۔ یہی پالیسی اسرائیل کے مظالم پر خاموشی اور ان کے خلاف بولنے والوں کی معطلی کی صورت میں بھی سامنے آتی ہے۔

وفاقی وزیر نے سوال اٹھایا کہ فیس بک انتظامیہ بتائے کہ انتہا پسند بی جے پی اور ہٹلر مزاج مودی کی نفرت زدہ پالیسیاں انہیں کیوں نظر نہیں آتیں؟ اگر فیس بک نفرت آمیز پوسٹوں کے خلاف ہے تو مودی جیسے انسان دشمن سے نزدیکیاں کیسی؟ فیس بک انتظامیہ کی کشمیریوں پر مظالم کے خلاف آواز اٹھانے والوں سے ناپسندیدگی کیوں؟َ

انہوں نے کہا کہ فیس بک انتظامیہ واضح کرے کہ پاکستانی اور بھارتی صارفین کیلئے اس کی پالیسیوں میں فرق کیوں ہے؟

وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی نے مزید کہا کہ فیس بک انتظامیہ کی وضاحتیں اس کے عمل کے بالکل برخلاف ہیں، یہ واضح ہو گیا ہے کہ فیس بک غیر جانبدار نہیں رہا ہے اور اسے خود پر سے یہ داغ ہٹانے کیلئے سنجیدہ اور عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ بھارت کے 25 کروڑ سوشل میڈیا صارفین کی وجہ سے فیس بک انتطامیہ کے امتیازی رویئے پر انہیں یہ بھی یاد رکھنا ہوگا کہ پاکستان نہایت تیزی سے ڈیجیٹل ورلڈ کی وسیع مارکیٹ بن رہا اسے کسی بھی صورت میں نظرانداز کرنے والے نقصان میں رہیں گے۔

وفاقی وزیر آئی ٹی نے واضح کیا کہ پاکستانی صارفین کے مفادات کے تحفظ کیلئے کسی اقدام سے گریز نہیں کیا جائے گا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here