اسلام آباد : وزارت خزانہ کی دستاویزات کے مطابق مالی سال 2013ء میں پاکستان کے اندرورنی و بیرونی قرضے 22 کھرب روپے تھے جو کہ مالی سال 2019-20ء میں 154 فیصد بڑھ کر 36.3 کھرب روپے ہو گئے ہیں۔
2018ء میں اقتدار میں آنے والی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے دو سالوں میں ملکی قرضوں میں 11.3 کھرب روپے کا اضافہ کیا ہے۔
دستاویزات کے مطابق 2008ء میں جب پرویز مشرف نے مسند اقتدار چھوڑا تو ملک پر کل قرضہ 6.1 کھرب روپے تھا اور جب 2013ء میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ختم ہوئی تو یہ قرضہ 8.2 کھرب اضافے سے 14.3 کھرب روپے پو گیا تھا۔
یوں پیپلز پارٹی کی حکومت کے پانچ سالوں میں مشرف کے چھوڑے ہوئے قرضے میں 134 فیصد کا اضافہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستانی فری لانسرز کے لیے اچھی خبر، پی آئی ٹی بی اور سادہ پے میں رقوم کی ترسیل کے لیے معاہدہ طے
اس کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئی جس نے 2013ء سے 2018ء کے پانچ سالہ دور میں 10.7 کھرب روپے کا قرض لیا جس کی وجہ سے ملکی قرضے 25 کھرب روپے کی سطح پہنچ گئے۔
2018ء میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان حکومت بنانے میں کامیاب ہوئے، ان کی حکومت نے دو سالوں کے دوران ہی مسلم لیگ (ن) کے پانچ سالوں سے زیادہ قرض لے لیا۔
یہ بھی پڑھیے: سٹیٹ بینک نے 5 کھرب 92 ارب 74 کروڑ سے زائد کے قرضے ایک سال کیلئے موخر کر دئیے
یہ ذکر دلچسپی سے خالی نہ ہو گا کہ اگر آج پاکستان اپنا تمام قرض ادا کرنے کا اعلان کرے تو اس کام کے لیے اسے اپنے جی ڈی پی کے 87 فیصد سے ہاتھ دھونا پڑے گا جو اس وقت 41.7 کھرب روپے ہے۔
پاکستان نے مالیاتی ذمہ داری اور قرض کی حد سے متعلق ایکٹ (FRDLA) کی بھی خلاف ورزی کی ہے جس کے مطابق حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ قرضوں کو ملکی جی ڈی پی کے 60 فیصد سے نچلی سطح پر رکھنے کی کوشش کرے۔
مالی سال 2020ء میں پاکستان کے مقامی قرضوں کا حجم 23.2 کھرب جبکہ بیرونی قرضوں کا حجم 13.1 کھرب روپے تھا۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے ملکی بیرونی قرضوں میں 1.9 کھرب روپے، پی ایم ایل این نے 3.7 کھرب روپے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اب تک دو سالوں میں 4.6 کھرب روپے کا اضافہ کرچکی ہے۔