پشاور: پاکستان نے عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے پیدا ہونے والی مشکلات کے باوجود آم کی برآمدات کے طے کردہ ہدف سے 45000 ٹن زیادہ آم برآمد کیے ہیں۔
آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایسوسی ایشن (پی ایف وی اے) کے مطابق پاکستان نے اب تک 125000 ٹن کے آم کی برآمدات کے ذریعے 72 ملین ڈالر کے زرِمبادلہ کمائے ہیں، کورونا وائرس کے باعث 2020 کے دوران یہ ہدف نظرثانی کر کے 85000 ٹن مقرر کیا گیا تھا۔
پی ایف وی اے کے پیٹرن اِن چیف وحید احمد نے کہا ہے کہ “حکومت کی جانب سے برقت فیصلوں کے ساتھ پی ایف وی نے جارحانہ حکمتِ عملی اختیار کی جس کے نتیجے میں یہ ہدف حاصل کیا گیا ہے، آئندہ 45 دنوں میں 25 ہزار ٹن کی اضافی آم کی برآمدات کی توقع ہے”۔
مقامی خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے وحید احمد نے کہا کہ آم کی برآمدات کا رواں موسم ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ مشکل تھا۔ “لیکن ایسوسی ایشن کو کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی مشکلات کے ساتھ بہترین ‘مواقع’ بھی میسر آئے، ہم نے حقیقی اور مناسب حکمتِ عملی اختیار کی جس میں پروازوں کے بند ہونے کے بعد آم کی برآمدات زمینی اور بحری راستوں کے ذریعے کی گئی”۔
وحید احمد نے کہا تھا کہ رواں سال آم کے موسم سے قبل پوری دنیا کورونا وائرس کی لپیٹ میں تھی۔ “بعدازاں، لاک ڈاؤن کی وجہ سے سپرسٹورز اور مارکیٹیں بند کرنا پڑیں جبکہ پروازیں منسوخ ہونے کی وجہ سے خوراک کی برآمدات میں بھی نمایاں کمی آئی تھی جس سے لاجسٹکس کے مسائل پیدا ہوگئے تھے”۔
انہوں نے کہا کہ آم خوراک کی افادیت کے لحاظ سے سب سے فائدہ مند سمجھا جاتا ہے جو کورونا وائرس کے خلاف مؤثر ہتھیار ہے۔تاہم، لاک ڈاؤن سے لوگوں کو اپنے گھروں میں محدود ہونا پڑا جنہیں ہائی نیوٹریشن پر مبنی خوراک کی سخت ضرورت تھی۔
صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے اس منفرد موقع سے بروقت فائدہ اٹھانے کے لیے ایک خصوصی اجلاس طلب کیا تھا، جس میں ڈاکٹر عارف علوی نے پاکستانی آموں کی پروموشن کے لیے جارحانہ حکمتِ عملی کے فیصلے کا آغاز کرتے ہوئے تمام سربراہانِ مملکتوں سے سفارتی تعلقات کی بہتری کے لیے ‘آموں کے تحائف’ بھیجنے کی پروموشن مہم کا آغاز کیا تھا۔
اس فیصلے کو مدِنظر رکھتے ہوئے وحید احمد نے کہا کہ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان (ٹڈاپ) نے آم کی پروموشن سے متعلق سرگرمیوں کے لیے دنیا بھر کے 30 شہروں میں پاکستانی مشنز کے ذریعے پروموشنز کیں جبکہ مختلف ممالک کے 30 سربراہانِ مملکت کو سرکاری سطح پر پاکستانی آموں کا تحفہ پیش کیے گئے۔
“اس حکمتِ عملی نے دنیا بھر میں پاکستانی آموں کی پروموشن کے لیے بڑا اہم کردار ادا کیا ہے”۔
رواں سال، پاکستان سے سب سے زیادہ آم برآمد کرنے والا ملک افغانستان رہا جبکہ یو اے ای، ایران اور اومان عالمی منڈیوں میں پاکستانی آم برآمد کرنے والے ممالک میں نمایاں رہے۔
افغانستان نے ریکارڈ سطح پر 46276 ٹن آم برآمد کیا جبکہ یو اے ای، ایران اور اومان نے باالترتیب 33000 ٹن، 17956 ٹن اور 11459 ٹن آم برآمد کیے۔
پی ایف وی اے کے چیف نے مزید بتایا کہ ایسوسی ایشن نے افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحدوں کی بندش کے خلاف آواز اٹھائی تھی، جس کے بعد یہ مسئلہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے زرعی ترقی میں اٹھایا گیا اور وزارتِ تجارت، وزارتِ نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ اور وزارتِ امورِ خارجہ سے جلد اقدامات کرنے کی اپیل کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ وزارتِ ایوی ایشن کی جانب سے دی گئی ہدایات کے مطابق چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن (پی آئی اے) نے پی ایف وی اے کے وفد کے ساتھ آم کی برآمدات کے مسئلے پر نظرثانی کے لیے ایک اجلاس منعقد کیا، جس میں پروازوں کے ذریعے پھل اور سبزیوں کی برآمدات پر 30 سے 50 فیصد کرایہ کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
وحید احمد کے مطابق، رواں آم کے موسم کے دوران وفاقی حکومت اور دیگر حکومتی محکموں کے درمیان روابط ‘بے مثال’ رہے، “اگر مستقبل میں مسائل اسی طرز پر حل کیے گئے تو پاکستانی آم کی برآمدات دو لاکھ ٹن سے تجاوز کرسکتی ہیں”۔
‘غیرمعمولی نتائج’
اس دوران وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد نے رواں سال آم کی برآمدات کو ملک کے کےلیے ‘غیرمعمولی نتائج’ قرار دیا ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر رزاق داؤد نے مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں آم کی برآمدات ہدف سے زیادہ ہونا خوش آئند ہے، پاکستانی آم کی برآمدات کی پروموشن کے لیے ایک طویل المدتی حکمتِ عملی بنانے کے لیے ایک اجلاس منعقد ہونے جارہا ہے۔