اسلام آباد: بلوچستان حکومت نے رواں مالی سال 2020-21ء کے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام میں زراعت کے شعبے کی ترقی کے لئے چار ارب ایک کروڑ 21 لاکھ روپے مختص کیے ہیں۔
بلوچستان حکومت شعبہ زراعت کے حکام کے مطابق حکومت نے غیر ترقیاتی شعبے کے لئے11 ارب 71 لاکھ روپے مختص کیے ہیں جبکہ صوبے میں محکمہ زراعت کی بحالی کے لئے 640.775 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
بلوچستان حکومت نے مالی سال 2019-20ء میں زرعی پیداوار کی بہتری کے لئے صوبہ بھر کے زمینداروں اور کاشتکاروں میں 31445 کلوگرام زرعی بیج ، 5229 زرعی اوزار اور 7387 روئی کے تھیلے تقسیم کیے تھے۔
ٹڈی کے حملوں سے بھی زرعی پیداوار میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جس کے لئے دسمبر 2019 میں صوبائی حکومت کو ٹڈی دل ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا تھا۔
ٹڈی کے خطرات کے پیش نظر محکمہ زراعت نے اس کی روک تھام کے لئے 181 ٹیمیں تشکیل دی تھیں اور اگلے مالی سال2020-21ء میں سپرے کرنے اور ٹڈی کے خطرات پر قابو پانے کے لئے دیگر بنیادی اقدامات کرنے کے لئے 500 ملین روپے رکھے ہیں جبکہ مالی سال 2019-20ءمیں اس ضمن میں 404 ملین روپے کی رقم جاری کی گئی تھی۔
صوبے کی زرعی پیداوار کو بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی فراہم کرنے کے لئے رواں مالی سال 2020-21ء میں ایک زرعی ایکسپو کا اہتمام کیا جائے گا۔
صوبے میں جدید کاشتکاری کو فروغ دینے کے لئے 11 اضلاع میں 85 ٹیوب ویل زرعی فارموں کو زرعی پیداوار میں اضافہ کرنے کے لئے شمسی توانائی سے منسلک کیا گیا ہے۔
رواں مالی سال 2020-21ءمیں حکومت میرانی ڈیم کمانڈ ایریا فیز 2 ، سبکزئی ڈیم فیز III ، کچی کینال کمانڈ ایریا کو ترقی دینے کے اقدامات پر غور کررہی ہے جس سے لاکھوں ایکڑ بنجر اراضی کی کاشت میں مدد ملے گی۔
رواں مالی سال 2020-21ء میں صوبے میں کاشتکاروں کو کھاد پر سبسڈی دینے کے لئے 24 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔
موجودہ حکومت نے زرعی کارکنوں اور پیداوار کے شعبے کے تکنیکی عملے کی صلاحیتوں میں اضافے کے لئے فنڈز طے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
محکمہ زراعت میں تمام ضلعی اور ڈویژنل افسران کو ایک ہزار فیلڈ اسسٹنٹس، گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کی فراہمی کے لئے حکومت بلوچستان نے بجٹ 2020-21ء میں فنڈ مختص کیا ہے۔
رواں مالی سال میں قلعہ سیف اللہ اور قلات اضلاع میں کولڈ سٹوریج کے قیام کے لئے 100 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔ رواں مالی سال2020-21ءمیں زراعت کے شعبے کے لئے 263 نئی پوسٹیں تشکیل دی گئیں۔