اہداف مکمل نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کا آئی ایم ایف پروگرام خطرے میں پڑگیا

آئی ایم ایف کا وفد بجلی کی قیمت، نیپرا ایکٹ میں ترمیم اور سٹیٹ بنک کی خودمختاری جیسے معاملات پر ہیشرفت کا جائزہ لینے کےلیے ستمبر میں پاکستان کا دورہ کرے گا مگر حکومت کی جانب سے تاحال کوئی کارکردگی نہیں دکھائی گئی، شرائط پوری نہ ہوئیں تو عالمی مالیاتی ادارہ قرضہ پروگرام ختم کرسکتا ہے۔

1028

اسلام آباد: انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ( آئی ایم ایف) ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی کے تحت پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ ستمبر میں لے گا۔

ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں حکومتی کارکردگی کا جائزہ لینےکے لیے آئی ایم ایف کا وفد  پاکستان کا دورہ کرے گا۔ یہ وفد نیپرا ایکٹ میں ترمیم، بجلی کی قیمت اور سٹیٹ بنک کی خود مختاری جیسے معاملات پر پیشرفت کا جائزہ بھی لے گا۔

39 ماہ کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی پروگرام کے تحت پاکستان آئی ایم ایف سے قرضوں کی دو اقساط حاصل کرچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

ایشین انفراسٹرکچرانویسٹمنٹ بینک کی جانب سے پاکستان کیلئے 500 ملین ڈالر قرضہ کی منظوری 

آئی ایم ایف کورونا وبا کے باعث اس پروگرام کے تحت پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ نہیں لے تھا اور اس نے مہلک وبا کے پیش نظرریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ کے تحت پاکستان کو 1.4 ارب ڈالر کا قرض فراہم کیا تھا۔

ایکسٹینڈ فنڈ فیسیلٹی پروگرام کو جاری رکھنے کے لیے پاکستان کے لیے اس کی شرائط کو پورا کرنا لازمی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

آئی ایم ایف نے رواں اور آئندہ برس کیلئے پاکستان کی شرح نمو کے تخمینہ میں کمی کر دی

ذرائع کا پرافٹ اردو کو بتانا تھا کہ ایک منتخب اور دو غیر منتخب افراد کو پاور ڈویژن کی ذمہ داری سونپی جانے کی وجہ سے حکومت کو اس سیکٹر میں اصلاحات کے حوالے سے اتفاق رائے پیدا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

بجلی چوری اور لاگت کی بد انتظامی کا بوجھ عوام کے سر ڈالنے کے لیے حکومت نے قومی اسمبلی میں نیپرا ایکٹ پیش کیا تھا تاہم اسے منظوری نہیں مل سکی تھی۔

اُدھر پاور سیکٹر کے واجبات دو کھرب روپے سے بڑھ جانے کی وجہ سے بھی حکومت کی پریشانی میں اضافہ ہوگیا ہے۔

آئی ایم ایف حکومت پاکستان سے اس بات کی وضاحت بھی چاہتا ہے کہ رواں مالی سال ریونیو میں کس طرح اضافہ کیا جائے گا مگر فی الحال ایف بی آر کی جانب سے اس ضمن میں کوئی اقدامات دیکھنے میں نہیں آئے۔

ذرائع کا مزید بتانا تھا کہ سٹیٹ بنک میں اصلاحات کا عمل بھی وزارت خزانہ اور مرکزی بنک کے درمیان اختلافات کے باعث رکا ہوا ہے۔

واضح رہے کہ آئی ایم ایف مرکزی بنک کو مکمل خود مختاری دینے کا مطالبہ کر رہا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here