‘ فیٹف کی ایما پر قانون سازی کاروبار کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے ‘

سینٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے کا کہنا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس دیگر ممالک کے برعکس پاکستان پر سخت شرائط عائد کر رہی ہے، گرے لسٹ سے نکلنےکے لیے قانون سازی حکومت کا ایجنڈا نہیں ملک کی ضرورت ہے، مشیر خزانہ

630

اسلام آباد : ایک طرف حکومت فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی شرائط پوری کرنے کےلیے  تیزی سے قانون سازی میں مصروف ہے تو وہیں سینیٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس، ریونیو اور معاشی امور نے خبردار کیا ہے کہ فیٹف کی ایما پر کی جانے والی قانون سازی ملک میں کاروبار کے لیے مسائل پیدا کرسکتی ہے۔

ایم این اے جمیل احمد خان کی زیر صدارت ہونے والے کمیٹی کے اجلاس میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے 27 شرائط رکھی ہیں جن میں سے چودہ پر مکمل  جبکہ تیرہ پر جزوی عمل درآمد کیا جارہا ہے۔

انکا کمیٹی کو بتانا تھا کہ  ایف اے ٹی ایف کی تمام شرائط  پر مکمل عمل درآمد کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

ایف اے ٹی ایف سے متعلق دو بل قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی منظور

پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی ’وائیٹ لسٹ‘ میں لانے کیلئے آٹھ بل تیار

اس موقع پر کمیٹی ارکان کا کہنا تھا کہ دیگر ممالک  کے برعکس ایف اے ٹی ایف پاکستان پر سخت شرائط عائد کررہا ہے جس کا نقصان ملک میں کاروبار کو ہوگا۔

حفیظ شیخ کا کمیٹی اجلاس میں کہنا تھا کہ فیٹف گرے لسٹ سے باہر نکلنے کے اقدامات  کٹھن اور طویل مدت پر مبنی ہیں اور اس ضمن میں قانون سازی حکومت کا ایجنڈا نہیں بلکہ ملک کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں برآمدات اور  سرمایہ کاری میں اضافے سمیت لوگوں کا معیار زندگی بلند کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا گیا مگر یہ وقت ہے کہ ہم ان چیزوں پر کام کریں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here