بیرونی قرض ادائیگیوں کے باعث ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بڑی کمی

سٹیٹ بنک آف پاکستان کے جاری ڈیٹا کے مطابق 24 جولائی کو اختتام پذیر ہونے والے ہفتے تک اس کے زرمبادلہ کے ذخائر 11.97 ارب، کمرشل بنکوں کے ذخائر 6.93 ارب جبکہ ملک کے مجموعی ذخائر 18.9 ارب ڈالر کی سطح پر آگئے

555

کراچی : سٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے جاری ڈیٹا کے مطابق 24 جولائی کو ہفتے کے اختتام پر مرکزی بنک کے پاس زرمبادلہ کے نیٹ ذخائر 146 ملین ڈالر کم ہوکر 11.97 ارب ڈالر کی سطح پر آگئے ہیں۔

جولائی کے مہینے میں یہ زرمبادلہ کے ذخائر میں ہونے والی پہلی کمی ہے۔

مئی کے اوائل میں زرمبادلہ کے نیٹ ذخائر 12.2 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ گئے تھے مگر بعد ازاں ان میں کمی کا سلسلہ شروع ہوگیا جس کی ایک بڑی وجہ بیرونی قرضوں کی ادائیگی ہے۔

سٹیٹ بنک آف پاکستان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 24 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے میں زرمبادلہ کے ذخائر میں ہونے والی کمی کی وجہ بھی یہی بیرونی قرض ادائیگیاں ہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے :

سٹیٹ بنک کی ری فنانس سکیم کے تحت 12 لاکھ سے زائد ملازمین کے روزگار کو تحفظ فراہم

ڈیجیٹل معیشت کے فروغ کیلئے گوگل کا بھارت میں 10 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان

2020ء کے دوران بین الاقوامی معیشت تین فیصد تک سکڑ جائے گی، آئی ایم ایف کا نیا تخمینہ

اُدھر کمرشل بنکوں کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 6.93 ارب ڈالرجبکہ ملک کے مجموعی لیکویڈ زرمبادلہ کے ذخائر 18.9 ارب ڈالر ہوگئے ہیں۔

مزید برآں ملک کی ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے اور 2020 میں یہ تاریخ کی بلند ترین سطح 23.1 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ گئیں جوکہ گزشتہ برس کی نسبت 6.4 فیصد زائد ہے۔

مرکزی بنک کے مطابق جون میں ترسیالت زر میں اضافے کی وجہ مختلف ممالک میں کورونا لاک ڈاؤن میں نرمی ہے جس کی وجہ سے ان ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی کام پر جانے اور اپنے اہل خانہ کو پیسے بھجوانے کے قابل ہوئے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here