حکومت کا شوگرمافیا کیخلاف کریک ڈائون کا فیصلہ

وزیراعظم کی ہدایت پر مشیر احتساب شہزاد اکبر نے مسابقتی کمیشن، سٹیٹ بینک اور دیگر متعلقہ اداروں کوخطوط لکھ دیئے، ایف بی آر، نیب، ایس ای سی پی اور ایف آئی اے تحقیقات کرینگے

629

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے شوگر کمیشن رپورٹ کی بنیاد پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، قومی ادارہ برائے احتساب (نیب)، سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو شوگر مافیا کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا۔

سوموار کو جاری بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے شوگر مافیا کے خلاف کریک ڈاﺅن کا بڑا فیصلہ کرتے ہوئے کرپٹ عناصر کو منطقی انجام تک پہنچانے کا حکم دیا ہے۔

وزیراعظم کی ہدایت پر مشیر برائے احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے مسابقتی کمیشن (سی سی پی)، سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) اوردیگر متعلقہ اداروں کوخطوط لکھ دیئے ہیں جن کے ساتھ شوگر کمیشن رپورٹ بھی ارسال کی گئی ہے۔

وفاقی حکومت نے متعلقہ محکموں کو 90 روز میں عمل درآمد رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے، وفاقی کابینہ نے 23 جون کو شوگر مافیا کے خلاف ایکشن پلان کی منظوری دی تھی۔

حکومت نے ایف بی آر کو ملک بھر کی تمام شوگر ملز کا آڈٹ کرنے اور ملز مالکان کی بے نامی ٹرانزیکشنز کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے۔

کابینہ کے فیصلے کے تناظر میں نیب کو بھی شوگر ملز اور مالکان کے مالی معاملات کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

خط میں ہدایت کی گئی ہے کہ نیب شوگر کمیشن رپورٹ کے نتائج کی روشنی میں ذمہ داروں کا تعین کرے، سٹیٹ بینک کو چینی ذخائر کے غلط استعمال اور مشکوک برآمدات کی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔

شوگر ملز کو سبسڈی کی فراہمی کے باوجود گنے کے کاشتکاروں کو کم ادائیگی کی تحقیقات کا بھی حکم بھی دیا گیا ہے، حکومت نے سٹیٹ بینک کو تمام شوگر ملوں سے متعلق جامع رپورٹ پیش کرنے کا کہا ہے۔

ایف آئی اے اور ایس ای سی پی کو کارپوریٹ فراڈ کی تحقیقات، ذمہ داروں کے تعین اور قانون کے مطابق عمل درآمد کی ہدایت کی گئی ہے۔

مسابقتی کمیشن سے شوگر مافیا کیخلاف اقدامات میں تاخیر پر وضاحت طلب کی گئی ہے کہ شوگر مافیا کے خلاف کوئی ایکشن کیوں نہیں کیا گیا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ مسابقتی کمیشن کو شوگر کارٹل کی جانب سے ذخیرہ اندوزی اور یوٹیلٹی سٹورز پر چینی کی عدم فراہمی کی تحقیقات کا کہہ دیا گیا ہے۔

وفاقی حکومت نے پنجاب، خیبر پختونخوا اور سندھ کے چیف سیکرٹریز کو بھی خطوط لکھے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومتیں شوگر کمیشن رپورٹ کے تناظر میں مختلف شوگر ملز کی تحقیقات کریں۔ گنا کاشتکاروں سے کم قیمت پر گنا خریدنے والی شوگر ملز کیخلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے۔

وفاقی حکومت کے مطابق مختلف شوگر ملز کا معاملہ صوبائی محکمہ اینٹی کرپشن کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، صوبائی حکومتوں کو شوگر ملز کی جانب سے گنا کاشتکاروں کو سود پر قرض دینے کی تحقیقات کا بھی حکم دیا گیا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here