اسلام آباد: مالی سال 2020ء کے آخری مہینہ میں ملک کے اقتصادی اشاریوں میں بہتری ریکارڈ کی گئی ہے، جولائی میں ملکی برآمدات میں وسعت آنے اور برآمدات کا ماہانہ حجم 2 ارب ڈالر سے لیکر2.1 ارب ڈالر تک رہنے کا امکان ہے، درآمدات اور برآمدات میں کورونا وائرس کے باوجود مالی سال 2019-20ء میں حسابات جاریہ کے خسارہ میں 77.9 فیصد کمی ہوئی۔
وزارت خزا نہ کی طرف سے جاری اقتصادی اپ ڈیٹ رپورٹ کے مطابق جون میں ملکی برآمدات میں مئی کے مقابلے میں 25 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جون 2020ء میں برآمدات کا حجم 1.6 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو کہ مئی میں 1.3 ارب ڈالر تھا۔
جون 2020ء میں ریکارڈ ترسیلات زر موصول ہوئیں، جن کا حجم گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 51 فیصد اور مئی 2020ء کے مقابلے میں 32 فیصد زیادہ رہا۔
رپورٹ کے مطابق ملک میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں مئی 2020ء کے مقابلے میں 46 فیصد اضافہ ہوا۔ گزشتہ مالی سال کے آخری مہینہ میں حکومت کی مقرر کردہ معیاری طریقہ کارکے تحت کئی کاروبار شروع ہوئے جس سے اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے بند ریستورانوں اورتعلیمی اداروں میں سرگیوں کا آغاز جلد متوقع ہے، پاکستان سٹاک ایکسچینج میں بھی بہتری آ رہی ہے، سرمایہ کاروں کیلئے حکومت کے مراعاتی پیکج کے نتیجہ میں کے ایس ای 100 انڈکس میں 25 مارچ کے بعد سے لیکر 20 جولائی تک 10422 پوائنٹس یا 38.5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اسی طرح مارکیٹ کیپٹلائزیشن کی مد میں 1737 ارب روپے موصول ہوئے اوراس میں اضافہ کی شرح 32.3 فیصد رہی۔
اپ ڈیٹ کے مطابق مالی سال 2020ء میں ایف بی آر کی ٹیکس محصولات میں 4 فیصد اضافہ ہوا، عبوری اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ مالی سال میں ایف بی آر کے محصولات کا حجم 3.98 کھرب روپے رہا ، مالی سال 2019ء میں ایف بی آر محصولات کا حجم 3.83 کھرب روپے رہا تھا۔
مئی کے مقابلہ میں جون میں محصولات میں 100 فیصد اضافہ ہوا، جون 2020ء میں ایف بی آر نے محصولات کی مد میں 448.7 ارب روپے اکھٹے کئے، مئی 2020ء میں محصولات کا حجم 223.9 ارب روپے تھا۔
حکومت کی طرف سے مقررکردہ حرکیات کے نتیجہ میں جولائی میں قیمتوں کا حساس اشاریہ 7.6 اور9.3 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔
اپ ڈیٹ کے مطابق وباء کی وجہ سے اپریل اور مئی میں برآمدات میں کمی ہوئی تاہم بعد میں اس میں بتدریج اضافہ ہوا، مالی سال 2020-21ء کیلئے برآمدات کا حجم 22.7 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے جو فی ماہ 1.9 ارب ڈالر بنتا ہے۔
توقع ہے کہ جولائی میں ملکی برآمدات میں وسعت آئے گی اور برآمدات کا ماہانہ حجم 2 ارب ڈالر سے لے کر2.1 ارب ڈالر تک رہنے کا امکان ہے ۔
مالی سال 2020-21ء کیلئے درآمدات کا ہدف 42.4 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے جو ماہانہ 3.5 ارب ڈالر بنتا ہے، امید ہے کہ جون اورجولائی میں درآمدات کی بحالی ہوگی اوراس کا ماہانہ وسیع مارجن 3.5 سے لے کر4 ارب ڈالر تک رہنے کا امکان ہے۔
اَپ ڈیٹ کے مطابق جون 2020ء میں ترسیلات زر میں اضافہ کی شرح جون 2019ء کے مقابلے میں 51 فیصد رہی، مالی سال 2020ء میں ترسیلات زر کا حجم 23.1 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔
مالی سال 2020-21ء کیلئے ترسیلات زر کا حجم 21.5 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے جس کا ماہانہ اوسط 1.8 ارب ڈالر بنتا ہے۔
عیدالاضحیٰ کی وجہ سے جولائی کے مہینہ میں سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زرکا حجم 1.8 ارب ڈالر سے 2 ارب ڈالر تک رہنے کا امکان ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق اقتصادی اشاریوں کی بنیاد پر ملک کی حسابات جاریہ کا خسارہ گزشتہ مالی سال کی سطح پر رہنے کا امکان ہے تاہم براہ راست بیرونی سرمایہ کاری اور مالیاتی معاونت سے زر مبادلہ کے ذخائر پر دباﺅ نہیں ہو گا جس کی وجہ سے آئندہ ماہ میں ایکسچینج ریٹ مستحکم رہنے کا امکان ہے۔
وزارت خزانہ کے اعدادوشمار کے مطابق مشکل بین الاقوامی حالات کے باوجود بیرونی شعبہ مستحکم ہے، کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کے باوجود حسابات جاریہ کاخسارہ بدستور کم رہے گا۔ درآمدات اور برآمدات میں کورونا وبا کے باوجود مالی سال 2019-20ء میں حسابات جاریہ کے خسارہ میں 77.9 فیصد کمی ہوئی اور حسابات جاریہ کے خسارہ کا حجم 2.9 ارب ڈالر رہا جو گزشتہ سال 13.4 فیصد تھا۔