سمندر میں 2040ء تک پلاسٹک کچرا تقریباً تین گنا ہونے کا اندیشہ

اگر سمندر میں موجود تمام کچرا کسی طرح بہہ کر دنیا کے کسی ساحل پر آ جائے تو 2040ء تک ساحلی پٹّی کے ہر ایک میٹر پر50 کلوگرام کا ڈھیر لگ جائے گا

888

واشنگٹن: امریکا کی ایک غیر سرکاری تنظیم نے پیشگوئی کی ہے کہ موزوں اقدامات نہ کیے جانے کی صورت میں دنیا بھر کے سمندروں میں اس وقت موجود پلاسٹک کے کچرے کی مقدار 2040ء تک تقریباً تین گنا ہو جائے گی۔

جاپانی ذرائع ابلاغ کے مطابق پیو چیریٹیبل ٹرسٹ نے ایک تحقیقی ادارے کے تعاون سے یہ تخمینہ لگایا ہے۔ ان کے تخمینے کے مطابق بہہ کر سمندر میں پہنچنے والے پلاسٹک کے کچرے کو روکنے کے لئے اگر موزوں اقدامات نہ اٹھائے گئے تو 2040ء تک اس کی مقدار 2 کروڑ 90 لاکھ ٹن تک پہنچ جائے گی جو موجودہ سطح سے لگ بھگ 2.6 گنا زیادہ ہے۔

فرض کریں اگر سمندر میں موجود تمام کچرا کسی طرح بہہ کر دنیا کے کسی ساحل پر آ جائے تو 2040ء تک ساحلی پٹّی کے ہر ایک میٹر پر50 کلوگرام کا ڈھیر لگ جائے گا۔

مذکورہ تنظیم کے مطابق اس اضافے کی پیش گوئی کی وجہ آبادی میں اضافہ اور سستے پلاسٹک کی پیداوار کی وجہ سے پلاسٹک کے فی کس استعمال کی شرح بڑھنے کےاعداد و شمار ہیں۔

سمندر میں موجود پلاسٹک کا کچرا سنگین عالمی مسئلہ ہے، بہ ظاہر کورونا وائرس کی حالیہ وباء کی وجہ سے چہرے پر لگائے جانے والے ماسکس اور ایک بار استعمال کے بعد پھینک دیے جانے والے دستانوں کی وجہ سے اس کچرے میں حال ہی میں کافی اضافہ ہوا ہے۔

تاہم مذکورہ تنظیم کا کہنا ہے کہ جرات مندانہ اقدامات کر کے سنہ 2040ء تک پلاسٹک کے اس سمندری کچرے کی حالیہ مقدار کی سطح میں 50 فیصد سے زائد کمی لائی جا سکتی ہے۔

تنظیم نے پلاسٹک سے بنی مصنوعات کا استعمال کم کرنے اور پلاسٹک بنانے کے نمونے میں ترمیم کر کے اسے آسانی سے دوبارہ قابل استعمال بنانے کے موثر اقدامات جیسی مثالوں کا حوالہ دیا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here