لاہور: پاکستان میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد میں کمی کے نتیجے میں فیس ماسکس کی طلب میں کمی آئی ہے جس کی وجہ سے سرجیکل ماسکس بنانے والے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں (ایس ایم ایز) نے حکومت سے برآمداتی مارکیٹیں دریافت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ کئی ماہ کے دوران کورونا وائرس کی وجہ سے ماسکس کی طلب میں اضافہ ہو گیا تھا تاہم ان کی دستیابی محدود تھی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کورونا وائرس کے دوران 50 ماسکس پر مشتمل ڈبے کی قیمت 150 روپے سے بڑھ کر 1200 روپے سے 1800 روپے تک جا پہنچی تھی۔
ملک میں بہت سے افراد نے ماسکس کی طلب میں اضافے کی وجہ سے اس کاروبار کا آغاز کیا، تاہم اب ملک میں کورونا وائرس کیسز کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے ماسکس کی طلب میں بھی واضح کمی آئی ہے۔
طلب میں کمی کی وجہ سے ماسکس کی قیمتیں کم ہونے کی توقع ہے کیونکہ یا تو بہت سے مینوفیکچررز برآمداتی مارکیٹ کا رخ کرنے لگے ہیں اور دیگر یہ کاروبار چھوڑنے بھی لگے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق خلیج، مشرقِ وسطیٰ اور کئی یورپی ممالک نے پاکستانی ماسکس کے نمونوں کی منظوری دے رکھی ہے اور پاکستان سے یہ ماسکس درآمد کرنے کے لیے مسلسل بات چیت بھی کر رہے ہیں۔
اس سے قبل 10 جولائی کو وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا تھا کہ حکومت مقامی سطح پر ماسکس کی دستیابی کو دیکھتے ہوئے بیرونِ ملک برآمد پر غور کرے گی۔