اسلام آباد: وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ کوئی بھی حکومت اپنی خوشی سے ادویات کی قیمت میں اضافہ نہیں کرتی، موجودہ ڈرگ پالیسی کی منظوری مسلم لیگ (ن) کے دور میں دی گئی تھی۔
ایوان بالا میں سینیٹر شیری رحمن اور سینیٹر مشتاق احمد کے توجہ دلاﺅ نوٹس کے جواب میں وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے بھی آگے بڑھ کر احساس پروگرام شروع کیا اور اس کا بجٹ 207 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ہم نے صحت انصاف کارڈ شروع کیا اور مفت علاج کی سہولت 7 سے 10 لاکھ روپے تک لے جائی جا رہی ہے، غریب اور مزدور طبقے کو اس سے مفت علاج کی سہولت ملے گی۔
علی محمد خان نے کہا کہ موجودہ ڈرگ پالیسی مسلم لیگ (ن) کے دور میں کابینہ نے منظور کی تھی اور نگران دور میں اس کا نوٹیفکیشن ہوا، ہم اس پالیسی کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر 460 ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے تو 360 کی قیمتوں میں کمی بھی کی گئی ہے جس پر بہت سی کمپنیوں نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا جہاں سے زیادہ تر پٹیشنز مسترد ہو گئی اور کچھ لوگ سپریم کورٹ میں چلے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں صحت کے شعبے کو بہتر بنانے کے لیے ہم نے ایسے ماہرین کی خدمات بھی حاصل کی ہیں جو اپنے ذاتی خرچ سے بیرون ملک سے آتے ہیں اور حکومت سے کوئی مراعات نہیں لیتے۔
وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور نے کہا کہ لازمی ادویات کی قیمت میں 7 فیصد اور دیگر ادویات کی قیمتوں میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے، اس اضافے کا اطلاق کورونا وائرس کی وجہ سے دو سے اڑھائی مہینے تک نہیں ہو گا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ادویات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر پی ایم ڈی سی کام کر رہی ہے اور ہم اصلاحات لانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اس کے معاملات کو بھی بہتر بنایا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام ادویات یوٹیلٹی سٹورز کے ذریعے فراہم نہیں کی جا سکتیں، تاہم سینیٹر مشتاق احمد کی یہ تجویز اچھی ہے کہ بعض ضروری ادویات یوٹیلٹی سٹورز کے ذریعے فراہم کی جانی چاہئیں۔