لاہور، کراچی: حبیب بینک لمیٹڈ (ایچ بی ایل) کو 30 جون 2020 تک ختم ہونے والی ششماہی میں ٹیکس ادائیگی کے بعد گزشتہ سال کی نسبت 286 فیصد اضافے سے 15.1 ارب روپے آمدن ہوئی ہے، مذکورہ بینک کی آمدن میں اضافے کی وجہ توقع سے زیادہ حاصل ہونے والے سرمائے، سود اور بِلا سود کی آمدن میں اضافہ ہے۔
رواں سہ ماہی کے لیے بینک کو ٹیکس ادائیگی کے بعد 11.08 ارب روپے آمدن ہوئی جبکہ گزشتہ سال کی دوسری سہ ماہی بینک کی آمدن ٹیکس ادائیگی کے بعد 749 ملین روپے رہی تھی۔
بینک کو دوسری ششماہی میں فی شئیر آمدن 10.32 روپے ہوئی جبکہ گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران یہ آمدن 2.53 روپے تھی، اس آمدن میں سالانہ اعتبار سے 309 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
بینک نے مذکورہ سہ ماہی کے لیے فی شئیر آمدن گزشتہ سال کے 0.44 روپے کے مقابلے میں 7.53 روپے کا اعلان کیا تھا۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کی ہدایت کے مطابق کیپیٹل کنزرویشن کے لیے ڈیویڈنڈ نہیں دیا گیا۔
بی ایم اے کےکیپیٹل ایگزیکٹو ڈائریکٹر سعد ہاشمی نے کہا ہے کہ “حبیب بینک کے 2020 کی دوسری سہ ماہی کے لیے مالی نتائج توقعات سے زیادہ مثبت رہے۔ مستحکم سود، بِلا سود کی آمدن اور سکیورٹیز پر حاصل ہونے والی آمدن توقعات سے زیادہ ہوئیں جس سے بینک نے رواں سہ ماہی کے لیے بڑی آمدن کا اعلان کیا”۔
مالی سال 2020 کی پہلی سہ ماہی میں بینک کو مجموعی سود سے 63.1 ارب روپے کی آمدن حاصل ہوئی، یہ آمدن سالانہ اعتبار سے 32 فیصد جبکہ سہ ماہی لحاظ سے 25 فیصد زائد رہی۔
کسب سکیورٹیز نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ “مجموعی سود کی آمدن میں تیزی سے اضافہ ڈپوزٹس کی قیمتوں میں تبدیلی سے ہوا”۔
بینک کی بِلا سود کی آمدن سہ ماہی کے اعتبار سے 88 فیصد اضافے سے 10.8 ارب روپے ہوئی۔ معاشی سست روی، بینک کی برانچیں بند اور ڈیجیٹل ٹرانزیکشن میں رعایت کی وجہ سے بِلا سود اور فیسوں کی آمدن میں سالانہ اعتبار سے 22 فیصد اور سہ ماہی کے لحاظ سے 12 فیصد سے 4.2 روپے کمی دیکھنے میں آئی۔