حکومت نے بجلی کے بلوں میں پی ٹی وی فیس میں اضافہ مؤخر کردیا

سرکاری ٹی وی کی انتظامیہ نے ریونیو میں اضافے کے لیے حکومت کو بجلی کے بلوں کے ذریعے لی جانے والی پی ٹی وی فیس 35 روپے سے بڑھا کر 100 روپے کرنے کی تجویز دی تھی تاہم عوامی رد عمل پر حکومت نے معاملے کو مؤخر کردیا ہے۔

610

اسلام آباد : عوام کی جانب سے بھر پور رد عمل کے بعد وفاقی حکومت نے بجلی کے بلوں میں پاکستان ٹیلی ویژن کی فیس میں اضافے کو ایک ہفتے کے لیے مؤخر کردیا۔

اس وقت بجلی کے بلوں میں پی ٹی وی فیس کے نام پر صارفین سے 35 روپے لیے جارہے ہیں جس سے سرکاری ٹی وی کو اربوں روپے کا ریونیو حاصل ہورہا ہے۔

 گزشتہ دنوں حکومت نے اس فیس کو 35 روپے سے بڑھا کر 100 روپے کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم عوامی دباؤ پر اب اس اضافے کو مؤخر کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

کے الیکٹرک کو نیشنل گرڈ سے بجلی کی فراہمی، وزیراعظم نے بڑا حکم جاری کردیا

طورخم بارڈر سے تجارت : ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی مد میں پاکستان کو بھاری نقصان پہنچائے جانے کا انکشاف

ایک پریس کانفرنس میں اس حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات شبلی فراز کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی ماضی کی حکومتوں نے پی ٹی وی کو تباہ کردیا ہے  اور اس میں ضرورت سے زیادہ ملازمین کو بھرتی کیا گیا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ پی ٹی وی کی تنظیم نو کا پلان منظور کرلیا گیا ہے مگر عوام سے لی جانے والی پی ٹی وی فیس میں اضافے کو اگلے ہفتے تک مؤخر کردیا گیا ہے اور اس حوالے سے حتمی فیصلہ غور و خوض کے بعد کیا جائے گا۔

اس سے پہلے پی ٹی وی انتظامیہ نے ریونیو میں اضافے کے لیے حکومت کو بجلی کے بلوں کے ذریعے لی جانے والی پی ٹی وی فیس کو بڑھانے کی تجویز دی تھی ۔

اس تجویز کے حوالے سے سرکاری ٹی وی کی انتظامیہ نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ قومی بیانیے کے تحفظ کے لیے پوری دنیا میں سرکاری نشریاتی ادروں کو حکومت کی جانب سے مدد فراہم کی جاتی ہے مگر عوام سے لی جانے والی فیس پی ٹی وی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے۔

معاملے پر عوام اور اپوزیشن کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔

اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے رہنما اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ ” ہم کورونا وبا کے دنوں میں پی ٹی وی فیس میں اضافے کو مسترد کرتے ہیں، سندھ کے لوگ اس چیز کو قبول نہیں کریں گے اور اگر اس اضافے کو واپس نہ لیا گیا تو سندھ کے عوام بجلی کے بلوں کی ادائیگیاں نہیں کریں گے”۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here