ہنوئی: ویتنام کی حکومت نے کہا ہے کہ ویتنامی ائیرلائنز کے لیے کام کرنے والے تمام پاکستانی پائلٹس کے لائسنس بالکل اصلی اور مستند ہیں۔
گزشتہ ماہ ایوی ایشن کے عالمی ریگولیٹر اداروں کی جانب سے کچھ پاکستانی پائلٹس کے مشتبہ لائسنسز رکھنے کی خبریں میڈیا کی زینت بنی تھیں جس کے بعد کئی ممالک کی طرح ویتنام نے بھی اپنی ائیرلائنز میں کام کرنے والے تمام پاکستانی پائلٹس کو کام سے روک دیا تھا۔
بعد ازاں پاکستانی سفارت خانے نے ویتنامی حکومت سے رابطہ کیا جس کے بعد ویتنام حکومت نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ “پاکستانی سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ تمام لائسنس قانونی اور جائز ہیں، کوئی بھی لائسنس جعلی نہیں ہے۔‘‘
ویتنامی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے بیان کے مطابق 27 پاکستانی پائلٹس کو لائسنس جاری کیے گئے تھے، جن میں سے 12 پائلٹس کے لائسنس ابھی تک قانونی ہیں، دیگر 15 پائلٹس کے معاہدے منسوخ یا پھر کورونا وباء کی وجہ سے غیرمتحرک ہو چکے ہیں۔
اس سے قبل وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں ‘جعلی’ لائسنسوں کا انکشاف کیا تھا جس کے بعد یہ معاملہ عالمی توجہ کا مرکز بن گیا تھا، غلام سرور خان نے اعتراف کیا تھا کہ ملک میں 860 پائلٹس میں سے 260 پائلٹ امتحان میں شامل ہی نہیں ہوئے اور تقریباََ 30 فیصد پائلٹوں کے پاس جعلی لائسنس ہیں جن کے پاس پروازوں کا مطلوبہ تجربہ ہی نہیں۔
وزیر ہوا بازی کے بیان کے بعد کئی ممالک میں پاکستانی پائلٹس کو کام کرنے سے روک دیا گیا تھا، کچھ ممالک نے لائسنسوں کے مسئلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی حکام سے کہا تھا کہ وہ تمام پائلٹوں کے انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) کے معیار کی تربیت کو یقینی بنائے۔
گزشتہ ہفتے سول ایوی ایشن ڈویژن نے مختلف ائیرلائنز میں کام کرنے والے 95 فیصد پاکستانی پائلٹوں کے قانونی لائسنس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ بقیہ پائلٹوں لائسنسز کا عمل رواں ہفتے میں مکمل کر لیا جائے گا۔