اسلام آباد: نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی (این پی ایم سی) نے صوبائی حکومتوں اور متعلقہ حکام کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اشیائے ضروریہ کی سپلائی مناسب قیمتوں پر فراہم کرنے پر توجہ دیتے ہوئے کارٹیلیشن کے لیے فعال کردار ادا کرے۔
فنانس ڈویژن میں ایڈیشنل فنانس سیکرٹری کی زیرصدارت اشیائے خورونوش کی قیمتوں پر بات چیت کے لیے ای پی ایم سی کا اجلاس منعقد ہوا۔
اس سے قبل، اجلاس میں بتایا گیا کہ جون 2020 میں سالانہ اعتبار سے کنزیومر پرائس انڈیکس(سی پی آئی) کی افراطِ زر کی شرح 8.6 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ جون اور جولائی 2019 میں سی پی آئی کی افراطِ زر کی شرح 10.7 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
مئی 2020 میں ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی آئی تھی، تاہم، جون 2020 کے دوران عالمی منڈیوں میں قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے روزمرہ کی اشیاء میں اضافہ ہوا، قیمتوں میں اضافے کی وجہ کورونا وائرس لاک ڈاؤن میں نرمی کی وجہ سے طلب میں اضافہ ہونا ہے۔
سینسیٹو پرائس انڈیکیٹر (ایس پی آئی) جو ہفتہ وار 51 ضروری اشیاء کی قیمتوں کو مانیٹر کرتی ہے نے 9 جولائی 2020 کو ختم ہونے والے کاروباری ہفتے کے اختتام پر مہنگائی کی شرح میں 0.98 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ وفاقی حکومت تمام سٹیک ہولڈرز کے اشتراک سے روزمرہ کی اشیاء کی قیمتوں کو وفاقی، صوبائی اور اضلاع کی سطح پر کنٹرول کرنے کے لیے فعال اقدامات کرے۔
چئیرمین این پی ایم سی نے تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ پولٹری مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کے حوالے سے بھی بات چیت کی اور مارکیٹ میں پولٹری کی متحرک طلب و رسد کے معاملات بھی زیرغور آئے۔
اجلاس میں صوبائی حکومتوں اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) انتظامیہ کو پولٹری مصنوعات کی مناسب قیمتوں اور بِنا رکاوٹ کے سپلائی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی۔
اجلاس میں کورونا وائرس سے پہلے اور بعد میں میڈیکل ماسکس، سینی ٹائزرز اور آکسیجن سیلنڈرز کی قیمتوں کا موازنہ زیرغور آیا، صوبوں اور اسلام آباد انتظامیہ کو روزمرہ اشیاء کی مناسب قیمتوں پر فراہمی کے لیے ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت بھی کی گئی۔
این پی ایم سی کے اجلاس میں مڈل مین کے کردار پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی، مڈل مین کو زیادہ قیمتیں وصول کرنے پر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ قرار دیا گیا۔
چئیرمین این پی ایم سی نے آئی سی ٹی، سندھ اور پنجاب حکومت کی جانب سے اشیائے خورونوش کو تھوک کی قیمتوں پر آن لائن ڈلیوری سسٹم کے تحت فروخت کرنے کے اقدام کو سراہتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اسی طرح کے اقدامات کے پی اور بلوچستان میں بھی کیے جانے چاہییں۔