پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے مالی سال 2020 کے لیے 319 ارب روپے کے سالانہ ترقیاتی بجٹ میں سے صرف 47 فیصد یا 150.9 ارب روپے ہی خرچ کیے ہیں۔
دستاویزات کے مطابق صوبائی حکومت کی جانب سے خرچے گئے 150.9 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز میں سے 125.33 ارب روپے صوبائی فنڈ سے خرچ کئے گئے تھے۔
اس کے علاوہ کے پی حکومت نے غیرملکی ایڈ اور قرضوں میں سے 13.43 ارب روپے خرچ کیے۔ مزید برآں، 59 ارب روپے میں سے 24 ارب روپے قبائلی اضلاع کے لیے جاری کیے گئے جن میں سے مالی سال 2020 میں 23.91 ارب روپے خرچ ہوئے۔
جن محکموں کے لیے یہ فنڈز مختص کیے گئے تھے ان میں مذہبی اور اقلیتی امور، فنانس، ماحولیات، مزدوروں، قانون و انصاف، منرلز پاپولیشن ویلفئیر، سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹرانسپورٹ شامل ہیں۔
کے پی پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق صوبائی حکومت نے سالانہ ترقیاتی پروگرامز کے لیے قبائلی اور دیگر اضلاع کے لیے 237 ارب روپے مختص کیے تھے، جس میں سے بین الاقوامی ایڈ اور قرضوں سے 82 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔
تاہم، صوبائی حکومت نے بین الاقوامی ایڈ اور قرضوں میں صرف 15.79 ارب وصول کیے تھے۔
اس سے قبل، صوبائی حکومت نے مالی سال 2020 کے لیے پیش کیے جانے والے بجٹ میں 30 جون تک 220.5 ارب روپے ترقیاتی فنڈ کے لیے خرچ کرنے کا تخمینہ لگایا تھا، تاہم مالی سال کے اختتام تک صرف 150.9 ارب روپے کے فنڈ خرچ ہوئے تھے۔
خیبرپختونخوا میں مالی سال 2020 کے لیے خرچ ہونے والے سالانہ ترقیاتی فنڈ میں سے 3.77 ارب روپے محکمہ زراعت، 244.048 ملین روپے مذہبی اور اقلیتی انڈومنٹس، 238.54 ملین روپے محکمہ خزانہ، 51.44 ملین روپے تعمیری شعبے اور 3.54 ارب روپے پینے کے صاف پانی کے لیے خرچ کیے گئے۔
اسی طرح ان فنڈز میں سے 7.49 ارب روپے پرائمری اینڈ سکینڈری ایجوکیشن، 668.27 ملین روپے توانائی اور بجلی، 44.695 ملین روپے ماحولیات، 62.16 ملین روپے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، 88.219 ملین روپے خزانہ کے ترقیاتی کاموں پر خرچ ہوئے۔
اسکے علاوہ خوراک، جنگلات، صحت، ہائیر ایجوکیشن، داخلہ، ہاؤسنگ اور دستکاری صنعت کے لیے باالترتیب 174.37 ملین روپے، 2.9 ارب روپے، 8.692 ارب روپے، 4.7 ارب روپے، 1.5 ارب روپے، 315 ملین روپے اور 732.583 ملین روپے خرچ کیے گئے۔