سٹیٹ بینک نے ری فنانس کی دو سکیموں پر مارک اَپ کم کر کے 5 فیصد کر دیا

468

کراچی: سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے سرمایہ کاری کی دو ری فنانس سکیموں پر مارک اپ ریٹ کم کر کے 5 فیصد کر دی ہے۔

مرکزی بینک کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق معیشت پر کورونا وائرس کی وباء کے منفی اثرات کے پیش نطر کاروبار اور گھرانوں کے تحفظ کے لیے مسلسل اقدامات کررہا ہے اور مارچ 2020ء سے اب تک پالیسی ریٹ میں کمی ایک کلیدی اقدام رہا ہے۔

سٹیٹ بینک نے 17 مارچ 2020ء سے اب تک پالیسی ریٹ میں 625 بیسس پوائنٹس کمی کرکے اسے سات فیصد کر دیا ہے۔

پالیسی ریٹ میں اس کمی کے فوائد ری فنانس سکیموں کے استعمال کنندگان تک پہنچانے کی خاطر اب سٹیٹ بینک نے ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے اپنی دو ری فنانس سکیموں پر صارف کے مارک اپ ریٹس کو ہم آہنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سٹیٹ بینک نے عارضی معاشی ری فنانس سہولت (TERF) پر صارف مارک اپ ریٹس کو موجودہ سات فیصد سے گھٹا کر پانچ فیصد کردیا ہے اور طویل مدتی مالکاری سہولت (LTFF)  پر چھ فیصد سے گھٹا کر پانچ فیصد کردیا ہے۔ جس کی تفصیلات سٹیٹ بینک کی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔

سٹیٹ بینک نے عارضی معاشی ری فنانس سہولت (ٹی ای آر ایف) نئی سرمایہ کاری اور موجودہ منصوبوں کی بیلنسنگ، ماڈرنائزیشن اور ری اسٹرکچرنگ (BMR) میں اعانت کے لیے متعارف کرائی ہے تاکہ معیشت کو تحریک ملے۔

سکیم کے تحت ترغیب کو مزید بہتر بنانے کے لیے سٹیٹ بینک نے صارف مارک اپ ریٹس کو 7 فیصد سے گھٹا کر 5 فیصد کردیا ہے۔ اب اسٹیٹ بینک ،بینکوں کو ایک فیصد پر ری فنانس فراہم کرے گا جس میں بینکوں کا زیادہ سے زیادہ مارجن 4 فیصد ہوگا۔ اس سکیم کے تحت 2 جولائی 2020 تک 21 منصوبوں کے لیے 10.5 ارب روپے کی منظوری دی جا چکی ہے۔

طویل مدتی مالکاری سہولت (ایل ٹی ایف ایف) سٹیٹ بینک کی سب سے پرانی ری فنانس سکیموں میں سے ہے جس کے تحت درآمد شدہ اور مقامی طور پر تیار کردہ نئے پلانٹ اور مشینری کی خریداری کے لیے برآمدی منصوبوں کے لیے فنانسنگ دستیاب ہے۔

مارچ 2020ء میں سٹیٹ بینک نے تمام شعبوں کے لیے ایل ٹی ایف ایف کو کھول دیا تھا۔

قبل ازیں اس سکیم کے تحت صارف مارک اپ ریٹ ٹیکسٹائل شعبے کے لیے 5 فیصد اور نان ٹیکسٹائل شعبوں کے لیے 6 فیصد تھا۔ اب اسٹیٹ بینک نے نان ٹیکسٹائل شعبوں کے لیے ری فنانس ریٹ ایک فیصد کم کردیا ہے چناں چہ اب تمام شعبوں کے لیے صارف ریٹ 5 فیصد ہوگا۔

توقع ہے کہ مذکورہ بالا اقدامات سے ملکی اور برآمدی دونوں مارکیٹوں میں طویل مدتی سرمایہ کاری کے لیے سہولت مہیا ہوگی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here