پشاور: وفاقی حکومت نے ایران اور افغانستان کے بارڈرز کے ساتھ باہمی تجارت کے فروغ اور ان علاقوں کے شہریوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے مارکیٹیں قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے کامرس ڈویژن نے خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی صوبائی حکومتوں کو وفاقی حکومت کے فیصلے پرعملدرآمد سے قبل سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
خیبر پختونخوا کی افغانستان کے ساتھ سرحد پر مختلف مقامات پر کُل پانچ بارڈر مارکیٹیں قائم کی جائیں گی جس میں چار قبائلی اضلاع اور ایک لوئر چترال کی بارڈر مارکیٹ شامل ہے۔
خیبر پختونخوا میں یہ بارڈر مارکیٹس ضلع کرم کے شہیدانو دھاند، جنوبی وزیرستان میں کھرلاچی اور انگور اڈا، لوئر چترال میں ارنڈو، ضلع مہمند میں گرسال، غلام خان اور طورخم بارڈر کے علاقے میں قائم کی جائیں گی۔
ان بارڈر مارکیٹس میں کاروبار اور خریدوفروخت کیلئے بھی کچھ قواعد بنائے گئے ہیں، بارڈر مارکیٹ کی پانچ کلومیٹر کی حدود میں رہنے والے تاجروں کو ہی یہاں کاروبار کرنے کی اجازت ہو گی جبکہ پانچ کلومیٹر کی حدود میں رہنے والے افراد ہی یہاں خریدوفروخت کر سکیں گے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے صنعت عبدالکریم خان نے پرافٹ اردو کو بتایا کہ افغانستان کی سرحد کے ساتھ قائم کی جانے والی مارکیٹس سے مقامی لوگوں کو روزگار کے وسیع مواقع میسر آئیں گے۔
یہ بھی پڑھیے:
بلوچستان، کے پی میں ہیومن کیپٹل انویسٹمنٹ پراجیکٹس پر 236 ملین ڈالر خرچ کیے جائیں گے: عالمی بینک
پی ٹی ڈی سی ملازمین یونین کے بہکاوے میں نہ آئیں، حکومتی پیکج قبول کر لیں : زلفی بخاری
ذرائع کے مطابق بارڈر مارکیٹس میں تاجروں یا عام شہریوں کو درپیش مسائل کی نشاندہی اور حل کے لیے ایک جوائنٹ کمیٹی قائم کی جائے گی، خیبر پختونخوا بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کی جانب سے پیش کردہ تجاویز کے مطابق جوائنٹ کمیٹی کا اجلاس سال میں دو بار منعقد ہو گا۔
کمیٹی میں نجی شعبے کے افسران کے علاوہ صوبائی بورڈ آف انویسٹمنٹ کے علاوہ ڈائریکٹریٹ آف کامرس کے صوبائی افسران شامل ہوں گے جبکہ کمیٹی میں سکیورٹی ایجنسیز کے عہدیداران کی شمولیت کی تجویز بھی کی گئی۔
وزیراعلیٰ پختونخوا کے مشیر برائے صنعت نے کہا کہ تجاویز کے مطابق خام مال کے علاوہ بارڈر مارکیٹس کو مقامی طور پر تیار سامان اور دستکاریوں کی تجارت کے فروغ کیلئے استعمال کیا جائے گا۔
کے پی بورڈ آف انویسٹمنٹ نے بھی تجویز دی ہے کہ خریداروں کے لیے پانچ کلومیٹر کی شرط کو ختم اور سیاحوں کو بارڈر مارکیٹس میں خریدوفروخت کی اجازت بھی دینی چاہیے۔
بورڈ نے بارڈر مارکیٹس کو ہفتے اور اتوار کو بھی کھولنے اور غیر ملکی خریداروں کیلئے زیادہ سے زیادہ 200 ڈالر کی حد مقرر کرنے کی بھی تجویز دی ہے۔
اسی طرح بورڈ نے تجویز دی ہے کہ ان مارکیٹس میں کورئیر، انٹرنیٹ اور سٹاک رکھنے کیلئے گوداموں کی سہولیات بھی مہیا کی جانی چاہیں۔