اسلام آباد: وفاقی حکومت کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کیلئے بجٹ پہلے ہی کم رکھا گیا ہے تاہم اب حکومت نے روڈ انفراسٹرکچر سے متعلق دو مزید منصوبے اس میں شامل کر دئیے ہیں۔
دونوں منصوبوں کی تکمیل پر 300 ارب روپے لاگت آئے گی اور یہ سرکاری و نجی شراکت داری کے تحت مکمل ہوں گے۔
گزشتہ روز وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اسد عمر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں مذکورہ دو منصوبوں کی پی ایس ڈی پی میں شمولیت کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا، اجلاس میں چیئرمین نیشنل ہائی ویز اتھارٹی سکندر قیوم، چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی (پی پی پی اے) ملک احمد خان بھی موجود تھے۔
اجلاس کو سرکاری و نجی شراکت داری میں جاری مختلف منصوبوں پر ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کیا گیا، اجلاس کو بتایا گیا کہ سکھر حیدرآباد موٹروے کے علاوہ سڑکوں کے دو مزید منصوبے بھی سرکاری و نجی شراکت داری کے تحت مکمل کیے جائیں گے، ان میں این 25 کراچی تا کوئٹہ کے علاوہ میانوالی مظفرگڑھ روڈ شامل ہیں۔
790 کلومیٹر طویل این 25 شاہراہ کراچی بندرگاہ کو کوئٹہ سے ملائے گی اور چمن کے راستے افغانستان کیلئے تجارتی راہداری مہیا کرے گی، اس پروجیکٹ کے تحت ناصرف موجودہ سڑک کی بحالی کی جائے گی بلکہ سامان اتارنے اور لوڈ کرنے کیلئے کیرج سہولیات میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ کراچی چمن روڈ کی کمرشل فزیبلیٹی پر ڈیپارٹمنٹل ورکنگ پارٹی کے 10 جولائی کو ہونے والے اجلاس میں بات چیت کی جائے گی جس کے بعد پروکیورمنٹ کاعمل شروع ہو گا، منصوبے کا ڈیزائن اور کمرشل فزیبلیٹی 30 مارچ 2021ء تک مکمل ہو گی اور آئندہ سال 15 مارچ کو پی پی پی اے کے سامنے پیش کیا جائے گا جس کے بعد وسط ستمبر 2021ء میں منصوبے کا ٹھیکہ دیا جائے گا۔
دوسری جانب وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کو 286 کلومیٹر میانوالی مظفرگڑھ روڈ کے حوالے سے بریف کیا گیا حالانکہ یہ صوبائی معاملہ ہے تاہم نیشنل ہائی ویز اتھارٹی اس روڈ سیکشن کو ڈبل کر کے سرکاری و نجی شراکت داری کے تحت مکمل کرنے کی خواہاں ہے، موجودہ روڈ کی دونوں لین کی بحالی اس پروجیکٹ کا حصہ ہے۔
میانوالی مظفرگڑھ روڈ 6 مئی 2020ء کو وفاقی حکومت نے این ایچ اے کے سپرد کی تھی، اس کا ڈیزائن اور کمرشل فزیبلٹی 10 جولائی تک منظور ہو گی جبکہ اس کی حتمی منظوری فروری 2021 میں متوقع ہے جبکہ 15 مارچ 2021 تک پی پی پی اے بورڈ منصوبے کی حتمی منظوری دے گا، بڈنگ کا عمل اپریل 2021 میں شروع ہو گا اور جنوری 2022ء سے منصوبے پر کام کا آغاز ہو گا۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ 204 ارب روپے کی سکھر حیدرآباد موٹروے (ایم 6) پہلے ہی سرکاری و نجی شراکت داری کے تحت تعمیر کی جا رہی ہے، نجی شراکت دار ایم 6 منصوبے کی تعمیر کیلئے سرمایہ کاری کرنے کا پابند ہے جبکہ 25 سال بعد یہ این ایچ اے کے سپرد کر دی جائے گی۔
اس موقع پر اسد عمر نے کہا کہ مذکورہ منصوبوں کی تکمیل سے ملک میں روڈ انفراسٹرکچر کی سہولیات میں بہتری آئے گی، انہوں نے متعلقہ حکام کو دونوں منصوبوں کی فزیبلیٹی رپورٹس 31 مارچ 2021ء تک لازمی مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔