پشاور: خیبرپختونخوا فنانس کمیشن نے مالی سال 2020-2021 کے لیے بلدیاتی نظام کے لیے 260.97 ارب روپے کی منظوری دے دی جبکہ قبائلی اضلاع کے لیے 1.71 ارب روپے کی گرانٹ جاری کی ہے۔
رپورٹس کے مطابق صوبے کے مختلف اضلاع میں تنخواہوں کی تقسیم کے لیے 150 ارب روپے جاری کیے جس میں سے 144 ارب روپے ذیلی محکموں کی تنخواہوں کے لیے جبکہ چھ ارب روپے نئے افسران کی بھرتی اور ان کی تنخواہوں کے لیے جاری کیے جائیں گے۔
اسی طرح ‘دیگر اخراجات’ کے لیے 17.80 ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے، جو مالی سال 2019-2020 کے مقابلے میں 400 ملین روپے کم ہے۔
مذکورہ فنڈز میں ایک ارب روپے تعلیم، بنیادی صحت اور بلدیاتی اداروں کے لیے گرانٹس شامل ہیں جبکہ دو ارب روپے ہسپتالوں میں ادویات کے لیے، 700 ملین روپے بجلی کے بلوں، 350 ملین روپے شہدا پیکیج، اشہارات کے لیے 20 ملین روپے، ہائیرسکینڈری سکول کے لیے 644.3 ملین روپے کی گرانٹس شامل ہیں۔
اسی طرح ایڈمشن کمپین کی گرانٹس اور تعلیمی اداروں میں آئی ٹی آلات کے لیے 180.50 ملین روپے، 1.76 ارب روپے خریداری کے لیے، 10 لاکھ روپے فرنیچر کے لیے،15 لاکھ روپے ضلعوں کی کارکردگی کے پروگرام کے لیے، 125.8 ملین روپے سکولوں کی بہترین کارکردگی پر اساتذہ اور پرنسپلز کے مالی ریوارڈ اور 320 ملین روپے پوزیشن لینے والے طلباء کے لیے جاری کیے ہیں، یہ گرانٹس ‘سٹوری دا پختونخوا پروگرام’ کے تحت جاری کی گئی ہیں۔
دو ارب روپے کی گرانٹس گاؤں اور ان سے ملحقہ قریبی کونسلز کو دی جائیں گی۔
اسکے علاوہ، 44.60 ارب روپے کے ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ فنڈ مختلف اضلاع کی خوشحالی کے لیے منظور کیے گئے ہیں جو ہر اضلاع کو اسکی آبادی، غربت اور انفراسٹرکچر کی بنیاد پر دیے جائیں گے۔
کمیشن نے قبائلی اضلاع میں بلدیاتی ذیلی اداروں کی تنخواہوں کے لیے 25.67 ارب روپے کی منظوری دی جس میں سے 22.70 ارب روپے موجودہ ملازمین کی تنخواہوں کے لیے مختص جبکہ 2.97 ارب روپے نئے ملازمین کی بھرتی اور انکی تنخواہوں کی ادائیگی کے مختص کیے گئے ہیں۔
بلدیاتی اداروں کو 6.4 ارب روپے دیے جائیں گے، ان میں سے ایک ارب روپے کی تعلیمی گرانٹ جبکہ باقی بجلی کے بلوں، بنیادی صحت مراکز کو دوائیوں کی فراہمی، شہدا کے پیکیج اور اساتذہ کے لیے مالی انعامات کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔