اسلام آباد: سینسٹیو پرائس انڈیکیٹر (ایس پی آئی) نے 2 جولائی کو ختم ہونے والے کاروباری ہفتے کے اختتام پر ہفتے کی بنیاد پر افراطِ زر کی شرح سے متعلق رپورٹ شائع کی ہے جس میں گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 2.29 فیصد مہنگائی کی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کی وجہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔
ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی اے) کی رپورٹ کے مطابق کمبائنڈ کنزمپشن گروپ کے لیے زیرِ جائزہ عرصے کے دوران ایس پی آئی کی افراطِ زر سے متعلق رپورٹ میں 132.32 پوائنٹس ریکارڈ کیے گئے جو گزشتہ ہفتے 129.36 پوائنٹس ریکارڈ کیے گئے تھے۔
اگر گزشتہ سال کے اسی ہفتے کے دوران کمبائنڈ کنزمپشن گروپ کے لیے میں ایس پی آئی کی افراطِ زر کی رپورٹ کو دیکھا جائے تو اس میں زیرِ جائزہ عرصے کے مقابلے میں 9.77فیصد اضافہ ہوا ہے۔
2015-2016 کی ایس پی آئی کی ہفتہ وار کی رپورٹ میں تمام اخراجات کے گروپوں کے لیے 17 شہری مراکز اور 51 ضروری اشیاء شامل ہیں۔
کم استعمال ہونے والی اشیا کے گروپ کے لیے 0.89 فیصد اضافے کے ساتھ ایس پی آئی 17732 روپے رہی اور گزشتہ ہفتے میں 137.02 پوائنٹس بڑھ کر زیرِ جائزہ عرصے کے دوران 138.24 پوائنٹس ہوگئے تھے۔
اس دوران ایس پی آئی کے لیے 17732 روپے سے 22888 روپے تک، 22889 روپے سے 29517 روپے تک، 29518 روپے سے 44175 روپے اور 44175 روپے ماہانہ سے کنزمپشن گروپس میں باالترتیب 1.24 فیصد، 1.47 فیصد، 1.87 فیصد اور 2.90 فیصد اضافہ ہوا۔
کاروباری ہفتے کے دوران سات اشیاء کی قیمتوں میں کمی، 18 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ 26 اشیاء کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔
وہ اشیا جن کی اوسط قیمتوں میں کمی ہوئی ان میں دالیں، لحسن، کیلا، گھی اور آلو شامل ہیں۔
وہ اشیا جن کی اوسط قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ان میں پیٹرول، ہائی سپیڈ ڈیزل، ٹماٹر، مرچیں، ایل پی جی سیلنڈر، پیاز، چکن، انڈے، گڑ، سگریٹ، دال ماش،آٹے، چینی، چاول، مٹن اور بیف شامل ہیں۔
اسی طرح زیرِ جائزہ ہفتے کے دوران بریڈ، تازہ دودھ، پاؤڈرڈ ملک، کھلا گھی، ویجیٹیبل آئل، کپڑے، گیس، الیکٹرک سٹی چارجز، ٹیلی فون چارجز فائروڈ، صابن اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں دیکھا گیا۔
اس سے قبل 26 جون 2020 کو وفاقی حکومت نے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر پیٹرول کی قیمت میں 25.58 روپے فی لٹر اضافہ کیا تھا۔
فنانس ڈویژن کے نوٹی فکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت 74.52 روپے سے بڑھا کر 100.10 روپے فی لٹر کی گئی۔ اسی طرح ڈیزل کی قیمت بھی 80.15 سے بڑھا کر 101.46 روپے فی لٹر کی گئی تھی۔