مالی سال 2019-20ء: ایف بی آر نے سالانہ ہدف کے مقابلے میں 82 ارب روپے زیادہ ٹیکس جمع کیا

1012

اسلام آباد: مالی سال 2019-20ء کے دوران وفاقی بورڈ برائے ریونیو (ایف بی آر) کو محصولات کی مد میں مجموعی طور پر اپنے ہدف سے 82 ارب روپے زائد آمدن ہوئی۔

ایف بی آر نے مالی سال 2019-20ء میں ریونیو کی مد میں 3989 ارب اکٹھے کئے جو کہ مالی سال کے نظر ثانی شدہ ہدف 3907 ارب روپے کے ہدف سے 82 ارب زیادہ ہے۔

ترجمان ایف بی آر کے مطابق نے جون 2020ء میں 398 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 411 ارب اکٹھے کیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے ملکی تاریخ میں پہلی بار چار کھرب روپے کا مجموعی ریونیو اکٹھا کیا ہے جو قابلِ تحسین ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

ایک کھرب روپے کی مبینہ کرپشن کا الزام، ایف بی آر اور خزانہ ڈویژن سے جواب طلب

ٹیکسٹائل یارن کے درآمدکنندگان نے ریگولیٹری ڈیوٹی مسترد کردی، وزیراعظم سے نظرثانی کی اپیل

یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ حکومت نے مالی سال 2019-20ء کیلئے اصل ٹیکس ہدف 5.55 کھرب روپے مقرر کیا تھا تاہم یہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان کی معیشت کے پہلے جائزے کے بعد سالانہ ٹیکس ہدف 5.1 کھرب روپے تک کم کر دیا گیا تھا۔

دریں اثنا رواں سال فروری میں آئی ایم ایف کی جانب سے دوسری بار نظرثانی کے ذریعے یہ ہدف 4.80 کھرب روپے کیا گیا تھا۔

کورونا وائرس نے مارچ 2020ء کے بعد ملکی معیشت کو کھوکھلا کرنا شروع کیا جس کے نتیجے میں ریونیو ہدف ایک بار پھر نظرثانی کے بعد کم کر کے 3907 ارب روپے کیا گیا۔

دوسری جانب ایف بی آر کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ مالی سال کیلئے ایف بی آر نے اپنے ریونیو اہداف حاصل کر لئے ہیں۔ ایف بی آر نے نے مالی سال 2019-20ء میں ریونیو کی مد میں 3989 ارب اکٹھے کئے جو کہ مالی سال کے نظر ثانی شدہ ہدف 3907 ارب روپے کے ہدف سے 82 ارب زیادہ ہے جبکہ مالی سال 2018-19 میں حاصل کردہ نیٹ ریونیو 3826 ارب رہا تھا۔

پچھلے مالی سال 2018-19 میں 3895 ارب گراس ریوینیو حاصل ہوا تھا جبکہ اس سال تاریخ میں پہلی دفعہ یہ رقم چار کھرب کی حد کو عبور کرکے 4123 ارب تک پہنچ گئی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ کورونا وبا کے باوجود انکم ٹیکس میں شرح نمو 5 فی صد ، سیلز ٹیکس میں 9 فی صد، ایکسائز ڈیوٹی میں 7 فی صد اور کسٹمز میں منفی 4۔8 فی صد رہی۔ اس سال ایف بی آر نے 235 ارب روپے کے ریفنڈ بھی ادا کئے جو پچھلے سال ادا کئے جانے والے 69 ارب کے مقابلے 340فی صد زیادہ ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ کسٹمز ڈیوٹی میں کمی کی بنیادی وجہ غیر ضروری درآمدات میں کمی کی دانستہ کوشش ہے جس سے کرنٹ اکاونٹ کے خسارے پر قابو پایا گیا ہے۔ اس کمی کا محاصل پر براہ راست 700 ارب روپے کا اثر آیا جس کی وجہ سے دسمبر میں ایف بی آر کا ہدف 5505 ارب سے کم کرکے 4803 ارب روپے کردیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ فروری تک ڈومیسٹک ٹیکسوں کی نمو 27 فی صد کے حساب سے ہو رہی تھی اور امید تھی کہ 4803 ارب روپے کا ہدف باآسانی حاصل ہو سکے گا۔ کرونا لاک ڈاون کے باعث اس ہدف کو مزید کم کرکے 3907 ارب روپے کیا گیا جو ایف بی آر کے افسران اور عملے نے نامساعد حالات کے باوجود حاصل کر لیا۔

ترجمان ایف بی آر نے مزید کہا کہ حاصل کردہ ریوینیو کے یہ ابتدائی اعدادو شمار ہیں، حتمی ریوینیو کے اعدادوشمار میں بک ایڈجسٹمنٹ، فارم 32A، فیڈرل ٹریڑری اور نیشنل بینک کی آف لائن برانچز سے وصولیوں کے بعد مزید اضافہ متوقع ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here