’پی آئی اے میں 641 مشکوک افراد 2010ء سے 2018ء تک بھرتی کئے گئے‘

681

اسلام آباد: وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ ماضی کی حکومتوں کا گند صاف کرنا ہمارا مینڈیٹ ہے‘ ماضی میں جمہوریت کے نام پر اداروں کو تباہ و برباد کیا گیا۔

پیر کو قومی اسمبلی میں مختلف پارلیمانی رہنماﺅں کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے معاملات پر صرف حکومت نے نہیں بلکہ سپریم کورٹ نے بھی سوموٹو ایکشن لیتے ہوئے ہدایات جاری کی تھیں کہ پی آئی اے میں دس سال کی ملازمتوں کی تحقیقات اور اسناد کی تصدیق کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے میں میرٹ کے بغیر بھرتیاں ثابت ہوئیں، پاکستان اور قومی ائیرلائن پر بدنما داغ کی ذمہ دار بھی ماضی کی حکومتیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے میں 641 لوگ مشکوک تھے ان میں کیبن عملہ‘ ٹیکنیشن‘ مکینک اور ایڈمن کے لوگ شامل تھے، تحقیقات میں ایک سال کا عرصہ لگا ہے۔ یہ سارے لوگ 2010ء سے 2018ء کے درمیان بھرتی کئے گئے۔

غلام سرور خان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے انکوائری کی۔ کابینہ کے سامنے 40 لوگوں کے کیسز رکھیں گے، سب کے پیچھے جائیں گے۔

وزیر ہوابازی نے کہا کہ ڈگری کے معاملے پر وہ سپریم کورٹ تک گئے ہیں اور تمام کیس ختم کرکے سپریم کورٹ سے کلین چٹ لے کر 2018ء میں عوام کے سامنے پیش ہوئے، میری اسناد آج بھی چیک کی جا سکتی ہیں، میں کسی اقامہ پر دبئی میں چپڑاسی نہیں بنا ہوں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here