اسلام آباد : وفاقی حکومت نے ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے لیے بلوچستان حکومت کو 80 ارب روپے فراہم کر دیے۔
یہ رقم وفاق کے ذمے واجب الادا تھی کیونکہ ایف بی آر کا ٹیکس ہدف پورا نہ ہونے کی وجہ سے این ایف سی ایوارڈ کے سلسلے میں صوبوں کے حصے میں ہونے والی کمی کو پوری کرنا مرکز کی ذمہ داری ہے۔
ساتویں این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کو اس بات کی ضمانت دی گئی تھی کہ تقسیم ہونے والے ریونیو کے حجم میں تبدیلی کے باوجود صوبے کو اس کا حصہ اصل ریونیو ہدف کے مطابق ہی ملے گا۔
لہٰذا معاشی صورتحال کے پیش نظر ایف بی آر کے 5.5 کھرب روپے کے اصل ٹیکس ہدف کو نظر ثانی کے بعد 3.8 کھرب روپے کیے جانے کے باوجود بلوچستان کو 5.5 کھرب روپے کے حساب سے ہی این ایف سی ایوارڈ میں حصہ دیا جائے گا جبکہ باقی صوبوں کو نظر ثانی شدہ ریونیوہدف کے مطابق حصہ ملے گا۔
واضح رہے کہ ساتویں این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کا وسائل میں حصہ 5.13 فیصد سے بڑھا کر 9.09 فیصد کردیا گیا تھا، یہ ایوارڈ اپنی مدت پوری کرنے کے باوجود صدارتی حکم نامے کے تحت ابھی بھی نافذ ہے کیونکہ صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کے لیے نئے فارمولے پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔
اسی وجہ سے حکومت نے موجودہ بجٹ بھی ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے تحت تشکیل دیا ہے۔
اس وقت این ایف سی ایوارڈ میں پنجاب کا حصہ 51.74 فیصد، سندھ کا 24.55 فیصد، خیبر پختونخواہ کا 14.62 فیصد اور بلوچستان کا 9.09 فیصد ہے۔
ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ وفاق این ایف سی ایوراڈ میں اپنا حصہ بڑھانا چاہتا ہے مگر صوبوں کی جانب سے اسے اس ضمن میں شدید مخالفت کا سامنا ہے۔
ادھر بلوچستان مختلف عوامل کی بناء پر این ایف سی ایوارڈ میں اپنا حصہ بڑھانے کی کوشش کررہا ہے تاہم اس بارے میں ابھی تک سٹیک ہولڈرز کسی نتیجے پر نہیں پہنچے۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق حکومت اگلے مالی سال 2020-21ء کے دوران صوبوں کو 2 ہزار873 ارب روپے جاری کرے گی تاہم اس کا دارومدار 4 ہزار 963 کھرب روپے کے ریونیو ہدف کو پورا کرنے میں ایف بی آر کی کارکردگی پر ہے۔
اگلے مالی سال این ایف سی ایوارڈ کے تحت پنجاب کو 1 ہزار 439 ارب روپے، سندھ کو 742 ارب، خیبر پختونخواہ کو 477.52 ارب جبکہ بلوچستان کو 265.054 ارب روپے دیے جائیں گے۔