اسلام آباد:غیر تسلی بخش کارکردگی کے حامل سرکاری اداروں میں اصلاحات کے حوالہ سے کابینہ کی کمیٹی برائے سٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز (سی سی او ایس او ای ایس) کے اجلاس میں سرکاری اداروں میں گورننس سے متعلق اصلاحات اور سرمایہ پاکستان لمیٹڈ کے بورڈ آف گورنز کی ازسرنو تعیناتی پر غور کیا گیا۔
سی سی او ایس او ای ایس کے اجلاس کی صدارت وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کی۔ اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی وزیر صنعت و پیداوار محمد حماد اظہر کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائے جو حکومتی اخراجات میں کفایت شعاری کی ٹاسک فورس کی وفاقی حکومت کی ری سٹرکچرنگ اور ری آرگنائزیشن کے حوالہ اور اخراجات میں بچت سمیت نقصان میں چلنے والے سرکاری اداروں کے بارے میں سفارشات پر عملدرآمد کا جائزہ لے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق قبل ازیں سی سی او ایس او ای ایس کو وزارت خزانہ کی طرف سے بتایا گیا کہ تقریباً 85 حکومتی کمرشل ادارے 19 وزارتوں اور ڈویژنوں کے انتظامی کنٹرول میں کام کر رہے ہیں تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے وقتاً فوقتاً مالی معاونت فراہم کرنے کے باوجود ایس او ایز کی مجموعی کارکردگی غیر تسلی بخش ہے۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ مالی سال 2017-18ء میں مختلف سرکاری اداروں (ایس او ایز) کو 143 ارب روپے بطور سبسڈیز، 204 ارب روپے بطور کیش ڈویلپمنٹ قرضہ، 27 ارب روپے بطور ایکویٹی انجیکشن اور حکومت پاکستان کی جانب سے 318 ارب روپے مالیت کی گارنٹی کے طور پر دیئے گئے۔ اتنی بڑی معاونت کے باوجود سرکاری اداروں کے شعبہ کو 265 ارب روپے کا خالص خسارہ ہوا ہے۔
وزارت خزانہ نے اپنی پریزنٹیشن میں ایس او ایز کی خراب کارکردگی کی مختلف وجوہات بیان کیں جن میں اخراجات کی زیادتی، حکومت کے اداروں میں تعاون کی کمی کے باعث گورننس کے نظام کی خامیاں، بے جا مداخلت اور مختلف حکومتوں کی جانب سے غیر ضروری بھرتیاں، تکنیکی مہارتوں کی کمی اور کاروباری سرکاری اداروں کو چلانے کے حوالہ سے متعلقہ وزارتوں/ڈویژنوں کی خصوصی مہارتوں میں کمی وغیرہ شامل ہیں۔
وزارت خزانہ نے کابینہ کی ذیلی کمیٹی برائے سرکاری ادارہ جات کو ایس او ایز میں اصلاحات اور بہتری کے حوالہ سے کئے گئے متعدد اقدامات سے بھی آگاہ کیا جن میں گورننس فریم ورک کی بہتری سمیت سرمایہ پاکستان اور عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر اتفاق رائے وغیرہ شامل ہے۔
کمیٹی کے اراکین کو مزید بتایا گیا کہ ایس او ایز کی مالیاتی کارکردگی میں بہتری اور معاشی استحکام کیلئے حکومت کے زیر انتظام چلنے والے اداروں کی نجکاری وغیرہ کیلئے قانونی فریم ورک بھی تشکیل دیا گیا ہے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات و کفایت شعاری ڈاکٹر عشرت حسین نے وفاقی حکومت کے اداروں کی تنظیم اور اصلاحات کے بارے میں کفایت شعاری ٹاسک فورس کی تجاویز سے اجلاس کو آگاہ کیا۔
انہوں نے خصوصی طور پر کہا کہ ٹاسک فورس کی تجاویز کی وفاقی کابینہ منظوری دے چکی ہے جس پر وفاقی حکومت مختلف مراحل پر عملدرآمد کر رہی ہے۔
یہ تجاویز سی سی او ایس او ایز کے حوالہ سے نقطہ آغاز ثابت ہو سکتی ہیں تاکہ کمیٹی جائزہ لے کر ایس او ایز کا فیصلہ کرے اور یہ بھی فیصلہ کرے کہ کن اداروں کی نجکاری، کن کو بند اور کن کن اداروں کو ضم وغیرہ کرنا ہے۔
کمیٹی نے ڈاکٹر عشرت حسین اور ان کے رفقاء کے کام کی تعریف کی اور فیصلہ کیا کہ وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار محمد حماد اظہر کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی شکیل دی جائے جو وفاقی حکومت کے اداروں کی اصلاحات اور تنظیم نو کے بارے میں کفایت شعاری ٹاسک فورس کی سفارشات پر عملدرآمد کا جائزہ لے کر کابینہ کی کمیٹی برائے سرکاری ادارہ جات کو اس کے آئندہ اجلاس میں رپورٹ پیش کرے جو جلد منعقد ہو گا۔
ذیلی کمیٹی کی سربراہی محمد حماد اظہر کریں گے جس میں فنانس ڈویژن، نجکاری کمیشن اور وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات و کفایت شعاری کے حکام کی بھی نمائندگی ہو گی۔