اسلام آباد: اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی)کے صدر محمد احمد وحید نے کہا ہے کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گر کر 167 روپے ڈالر تک پہنچ گئی ہے جو باعث تشویش ہے، اس کے کاروباری سرگرمیوں اور معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ صنعتی شعبہ پیداواری سرگرمیوں کیلئے زیادہ تر مشینری و خام مال باہر سے درآمد کرتا ہے جبکہ بعض صنعتیں اپنی مصنوعات کی پیداوار کیلئے 70 فیصد میٹریل باہر سے امپورٹ کرتی ہیں روپے کی گرتی ہوئی قدر سے ان کیلئے خام مال کی درآمد مزید مہنگی ہوتی جا رہی ہے جس سے پیداواری لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو رہا ہے۔
ان حالات میں پاکستانی مصنوعات مزید مہنگی ہوں گی جس سے نہ صرف عوام کو مزید مہنگائی کا سامنا کرنا پڑے گا بلکہ برآمدات کیلئے بھی عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کرنامزید مشکل ہو گا۔
انہوں نے سٹیٹ بینک آف پاکستان اور حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ روپے کی قدر کو مستحکم کرنے کے لئے فوری مداخلت کی جائے اوراس سلسلے میں ہنگامی اصلاحی اقدامات اٹھائے جائیں ورنہ ہماری معیشت شدید مشکلات کا شکار ہو گی۔
صدر اسلام آباد چیمبر نے کہا کہ ملک کی تاجر و صنعتکار برادری کو ایک مستحکم کرنسی کی اشد ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے کاروبار کو بہتر فروغ دے سکیں اور ایسی مصنوعات تیار کر سکیں جو عالمی مارکیٹ میں بہتر مقابلہ کر سکیں۔
تاہم انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں بار بار گراوٹ سے ان کی کاروبار کو فروغ دینے کی تمام کوششیں ناکام ہو جاتی ہیں کیونکہ جب تک روپے کی قدر مستحکم نہیں ہو گی ان کیلئے مستقبل کی منصوبہ بندی کرنا مشکل ہے اور علاقائی و بین الاقوامی مارکیٹ میں مقابلہ کرنا مشکل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر گرنے سے ہمارے بیرونی قرضوں میں بھی کئی گنا اضافہ ہو جا ئے گا اور قرضوں کی واپسی کا حجم بڑھنے سے ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر پر شدید دبائو پڑے گا۔ پاکستان کی امپورٹ ہماری ایکسپورٹ کی نسبت کافی زیادہ ہیں روپے کی قدر گرنے سے امپورٹ مزید مہنگی ہوں گی پیداواری لاگت میں مزید اضافہ ہو گا، برآمدات کم ہوں گی اور مجموعی معیشت پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گی۔
انہوں نے خبر دار کیا کیا کہ اگر روپے کی قدر اسی طرح مسلسل گرتی رہی تو اس سے تجارتی و صنعتی سرگرمیاں بہت متاثر ہوں گی۔ متعلقہ اتھارٹیز روپے کی قدر کو مستحکم کرنے کیلئے فوری اصلاحی اقدامات اٹھائیں تا کہ کاروباراور معیشت کو مزید تباہی سے بچایا جا سکے۔